فلسطینی مجلس قانون سازکے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک نے مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کی جانب سے حماس اور دیگر تنظیموں کے اراکین کی بلا جواز گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سیاسی پکڑدھکڑ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بدھ کے روز مرکز اطلاعات فلسطین کوخصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی راہ میں اصل رکاوٹ عباس ملیشیا کے قوم دشمن اقدامات اور گرفتاریاں ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی دانستہ طور پرایسی فضا ہموار کر رہی ہے جس سےمفاہمت کی کوششوں کو شدید دھچکہ لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے کے تمام شہروں میں عباس ملیشیا کی جانب سے گرفتاریوں کے بعد حالات نہایت پیچیدہ صورت اختیار کرچکے ہیں، مسلسل گرفتاریوں اور جیلوں میں تشدد کے باعث شہری خوف کی کیفیت سے دو چار ہیں، تحریک اسلامی ، جہاد اسلامی اور اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) سمیت دیگر تنظیموں کے خلاف نہ ختم ہونے والا کریک ڈاؤن جاری ہے اور یہ سجھ نہیں آ رہا کہ آیا فلسطینی اتھارٹی اس راہ پر کیوں چل پڑی ہے۔ فلسطین میں انتخابات سے متعلق صدر عباس کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابات مفاہمت کے بعد ہی ہو سکتے ہیں، کیونکہ انتخابات کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت ہے جو مفاہمت کی صورت ہی میں پیدا ہوسکتا ہے، موجودہ حالات میں انتخابات دھاندلی کی سازش کے سوا اور کچھ نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی سیاسی جماعتیں انتخابات سے انکار نہیں کر رہیں تاہم جب تک انتخابات کے شفاف اور منصفانہ ہونے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی صدر کے اس حکم نامے کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر دویک نے کہا کہ فلسطینی جماعتوں میں سیاسی سطح پرحماس اور فتح کےدرمیان مصالحت کرانے کے لیے کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ اب امید کی جا سکتی ہے کہ مفاہمت کو حتمی شکل دینے کا وقت قریب آ گیا ہے جلد فلسطینی عوام مفاہمت کی کامیابی کی خبر سنیں گے۔ متنازعہ صدرمحمود عباس کی جانب سے استعفے کے بارے میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر نے کہا کہ صدر کے استعفے، ان کی عدم موجودگی یا وفات کی صورت میں آئین میں صراحت موجود ہے کہ مجلس قانون ساز کا اسپیکر صدر کا قائم مقام ہو گا۔ میں بہ حیثیت فلسطینی مجلس قانون ساز کے آئین کا پابند ہوں اور صدر کے استعفے کی صورت میں ان کی جگہ نگراں صدر کا منصب سنھبالنے پر تیار ہوں۔