متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز اور اسرائیلی فوج کے درمیان سیکیورٹی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے اقدامات جاری ہیں. تازہ اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے عباس ملیشیا کی عسکری قیادت نے تل ابیب کے خفیہ دورے کیے ہیں. کثیرالاشاعتی عبرانی روزنامہ” یدیعوت احرونوت” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کے کئی سینئرعہدیداروں نے حال ہی میں سنہ 1948ء کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقے اور قابض صہیونی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب کے کئی خفیہ دورے کیے ہیں.ان دوروں کے دوران عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے اسرائیلی فوج کی اعلیٰ کمان کے ساتھ ملاقاتوں کے علاوہ شہری دفاع کے حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں. رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا کی قیادت کے حالیہ دورے میں ان کی ملاقات تل ابیب میں شہری دفاع کے چیئرمین بریگاڈر یواف بولی مورڈخائی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے چیف کمانڈر البریگاڈر نیٹسن الون سے ملاقات کرائی گئی تھی. رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا کے دس رکنی وفد کو تل ابیب میں ایک ملٹری میوزیم کی بھی سیر کرائی گئی،اس کے علاوہ وہ بعض دیگر سیاحتی مقامات پر بھی گئے. اخبار لکھتا ہے کہ عباس ملیشیا کے خفیہ دورں کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، بلکہ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام ملیشیا اسرائیلی فوج سے سیکیورٹی تعاون کے سلسلہ میں ماضی میں بھی اسرائیلی علاقوں کے دورے کرتی رہی ہے. ان دوروں کا مقصد مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” جہاد اسلامی اور دیگر مزاحمتی تنظیموں کے نیٹ ورک کو توڑنا اور مسلح مزاحمت کو ختم کرنا ہے.