مغربی کنارے میں جمعہ کے روز فتح کے متنازعہ صدر محمود عباس کی حمایت میں مظاہروں کا اعلان کیا تھا تاہم ہم ریلیاں مکمل طور پرناکام رہیں۔ فتح کے زیراہتما مختلف مقامات پر صدر کے حق میں مظاہرے کیے گئے جن میں بہت کم تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ فتح کے جمعرات کے روز محمود عباس کی جانب سے خود کو صدارتی امیدوار نامزد کرنےسے انکار کے اعلان کے بعد ان کی حمایت میں ریلیاں نکالنے کی کوشش کی تاکہ ان کی عوامی حمایت کا اندازہ لگایا جا سکے، تاہم فتح کو یہ شہریوں کی ریلیوں میں عدم شرکت سے صدر کی مقبولیت کا اندازہ ہوگیا ہوگا۔ فتح کے ارکان جمعہ کے روز دن بھرصدر کی حمایت کےلیے مظاہروں سے متعلق گاڑیوں اور مساجد میں اعلان کرتے رہے تاہم عوام نے اس میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔ نماز جمعہ کے اجتماعات میں بعض مقامات پر فتح کے ارکان نے شہریوں کو روک روک کر ریلیوں میں لے جانے کی کوشش کی تاہم شہری متبادل راستوں سے گھروں کو واپس آ گئے۔ بعض عینی شاہدین نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ حکومت اور فتح کی جانب سے صدر کی حمایت میں ریلیوں میں عوام کی عدم شرکت مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کامنفی کردار ہے جو وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کی صورت میں ادا کر رہی ہے