مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر انتظام قائم “جنید” جیل میں النجاح نیشنل یونیورسٹی کےزیرحراست استاتذہ پر تفتیش کاروں کی طرف سے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات ہیں. النجاح نیشنل یونیورسٹی کے اساتذہ کو چند روز قبل عباس ملیشیا نے ان کے گھروں سے گھسیٹ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور گرفتار کر کے انہیں جنید جیل میں منتقل کر دیا گیا تھا. مرکز اطلاعات فلسطین کو جنید جیل اور گرفتاراساتذہ کے اہل خانہ کی طرف سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نابلس کی النجاح نینشنل یونیورسٹی کے گرفتار اساتذہ کی تعداد اب بڑھ کر نو ہو گئی ہے. دوران تفتیش محمود عباس کے تفتیش کاروں نے 53 سالہ پروفیسر انجینیر وجیہ ابوعیدہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے. تفتیش کے دوران ان کے جسم کے نازک اعضاء پر بجلی کے جھٹکے لگائے گئے ہیں جبکہ وحشیانہ طریقے سے انہیں مارا پیٹا گیا ہے. دوسری جانب فلسطینی اساتذہ اور سماجی تنظیموں نے عباس ملیشیا کی جیلوں میں اساتذہ پر ہونے والے وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کی ہے.بدھ کے روز رام اللہ میں مختلف اہم تعلیمی اداروں کے سربراہان نے مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عباس ملیشیا کے اس ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کی. اساتذہ کا کہنا تھا کہ عباس ملیشیا کی طرف سے اساتذہ کی پکڑ دھکڑ امریکا کو خوش کرنے اور اس سے مزید امداد حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے. اساتذہ کی گرفتاریاں صرف اسرائیل کے مفاد میں ہیں. ہمیں یہ سمجھ نہیں آ رہا کے محمود عباس اساتذہ کو گرفتار اور ان پر تشدد کر کے قوم کی کونسی خدمت کر رہے ہیں.