برطانوی اخبار”فیننشل ٹائمز” نے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرانتظام قائم عقوبت خانوں میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے اسیران پر بدترین تشدد میں حالیہ دنوں میں مزید اضافہ کیا گیا ہے.
بیت لحم میں اخبار کے نامہ نگار”ٹوبیس باک” اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں حالیہ دنوں ہونے والا تشدد ماضی کے مقابلے زیادہ ہے اور فلسطینی تفتیش کار نئے اور انوکھے طریقوں سے قیدیوں پر تشدد کر رہے ہیں.
نامہ نگار کے مطابق اس نے فلسطینی جیل میں مقید سیاسی تجزیہ نگار بدر ابو عیاش کی اہلیہ سے بات کی اور اپنے زیرحراست شوہر کی صورت حال کے بارے میں آگاہی کے لیے ان کا انٹرویو کیا. اس موقع پر ابو عیاش کی اہلیہ نے بتایا کہ ان کے شوہر کو جو کہ ایک سیاسی مبصر ہیں حماس سے تعلق کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ عباس ملیشیا نے ان کے شوہر کو گذشتہ ستمبر کو حراست میں لیا تھا، جس کے بعد کئی روز تک ان کے ٹھکانے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا. گرفتاری کے بعد عباس ملیشیا کے تفتیش کاروں نے ابو عیاش پر وحشیانہ تشدد کیا ہے جس کے باعث ان کی جسمانی حالت نہایت خبراب اور صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے.
ایک سوال کے جواب میں ان کی اہلیہ نعیمہ نے بتایا کہ عباس ملیشیا ماضی میں بھی حماس اور دیگر تنظیموں کے ارکان کو گرفتار کر کے انہیں جیلوں میں ڈالتی رہی ہے تاہم جتنا تشدد حالیہ دنوں میں قیدیوں پر کیا گیا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی.
نعیمہ کا کہناتھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں ہونے والے تشدد اور اسرائیلی عقوبت خانوں کے تشدد میں کوئی فرق نہیں. دونوں مقامات پر فلسطینی قیدیوں کو نہایت بےدردی کے ساتھ ٹارچر کیا جاتا ہے. ایک سوال پر نعیمہ نے کہا کہ ھیومن رائٹس واچ جیسی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس امر کی گواہ ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں حماس اور دیگر تنظیموں کے قیدیوں کے ساتھ کس درجے کی بدسلوکی کی جاتی ہے.
برطانوی اخبار کے نامہ نگار نے بعض سابقہ قیدیوں سے بھی جیلوں کے اندر کے حالات کی جانکاری کے لیے بات کی. سابقہ قیدیوں نے بتایا کہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں قیدیوں کےساتھ نہایت سفاکانہ سلوک کیا جاتا ہے.
دوران تفتیش عباس ملیشیا کے تفتیش کار نہایت بے دردی کے ساتھ قیدیوں سے تفتیش کرتے ہیں. صرف شبے میں گرفتار قیدیوں پر بھی تیسرے درجے کے تشدد کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں. جس کے باعث کئی قیدی جیلوں میں یا تو زندگی کی بازی ہا ر جاتے ہیں یا ہمیشہ ہمیشہ کے اپاہج ہو جاتے ہیں.
رپورٹ کے مطابق فلسطین میں انسانی حقوق بالخصوص قیدیوں کی بہبود کے لیے سرگرم گروپوں نے مغربی کنارے کی فلسطینی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے. انسانی حقوق گروپ کے ایک عہدیدار شعوان جبارین کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں جیلوں میں ہونے والے تشدد سے ایسے لگ رہا ہے گویا مغربی کنارہ “پولیس اسٹیٹ” میں تبدیل ہو چکا ہے. یہاں صرف فلسطینی ملیشیا کے قانون کی عملداری ہے. انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی کوئی حیثیت نہیں.