فلسطینی علاقے مقبوضہ مغربی کنارے میں صدرمحمود عباس کے زیرانتظام قائم سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی رہائی پرپابندی عائد کر دی ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کوجوڈیشل کونسل کے ذرائع سےملنے والی اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جوڈیشل کونسل کے چیئرمین نے ماتحت ججوں کو حماس کے ارکان کی رہائی پر سخت سرزنش کی ہے اورانہیں ہدایت کی ہے کہ آئندہ حماس کے کسی رکن کوجیل سے رہا نہ کیا جائے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سول عدالتوں کے بعض جج صاحبان نے اپنی شناخت ظاہرنہ کرنے شرط پربتایا کہ حماس کے اسیرارکان کی مقدمات نمٹانے پر انہیں جوڈیشل کونسل کی جانب سے سخت کارروائی کی دھمکیاں ملی ہیں۔ جوڈیشل کونسل کی جانب سے کہاگیا ہے کہ حماس ارکان کے ساتھ نرمی برتنے یا انہیں رہا کرنے والے ججوں کو برطرف کیا جائے گا۔ ججوں کا مزید کہنا ہے کہ ان پرحماس کے اسیرارکان کےحوالے سے یہ دباٶ صدرمحمود عباس کے زیرکمانڈ ملیشیا کے مطالبےپر ڈالا گیا ہے۔ حالیہ کچھ عرصے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے دباٶ کے تحت حماس کے قیدیوں کے مقدمات فوجی عدالتوں کے بجائے سول کورٹس کومنتقل کرائے گئے ہیں، جس پر عباس ملیشیا سخت برھم ہے۔ ملیشیا اپنی انتقامی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے حماس کے قیدیوں کےساتھ کسی قسم کا نرم رویہ برتنے پرججوں پر دباٶ ڈال رہی ہے۔ خیال رہےکہ فلسطینی اتھارٹی کی زیرانتظام جیلوں میں حماس کے سینکڑوں ارکان زیرحراست ہیں۔ فلسطین کی مختلف سول عدالتیں کئی ارکان کی رہائی کا فیصلہ دے چکی ہیں تاہم فلسطینی ملیشیا اور انٹیلی جنس حکام نے عدالتی فیصلوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے انہیں بدستورقید میں رکھا ہوا ہے۔