فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دوائک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فتح اور حماس کے درمیان مصالحت کی کوششوں میں ڈیڈ لاک پیدا ہوا ہے ۔انہوں نے مصری حکومت اور محمود عباس کو اس ڈیڈ لاک کا ذمہ دار قرار دیا۔ ڈاکٹر دوائک نے ان خیالات کا اظہار القدس العربیہ اخبار کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک فلسطینی کاروباری شخصیت منیب المصری کو محمود عباس نے پہلے واضح کیا تھا کہ وہ تمام رکاوٹیں دور کی جائیں جو حماس کو مصری حکومت کی طرف سے مفاہمتی دستاویز پر دستخط کرنے میں حائل ہیں۔ لیکن بعد میں جب مصر نے اپنی تجاویز اس معاملے میں ان کے سامنے رکھیں تو عباس نے حماس کے مصری دستاویز پر پہلے دستخط کرنے کی شرط عائد کی۔ واضح رہے کہ منیب المصری دونوں فریقوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر دوائک نے کہا کہ مصر نے جو تجاویز مرتب کی تھیں ایسی ہی تجاویز فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمرو موسیٰ کو دی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ھنیہ اور مصر نے اپنی تجاویز میں کہا تھا کہ فلسطینیوں کے درمیان مصری دستاویز پر پہلے اتفاق رائے ہونا چاہیے اور پھر یہ دستاویز مصر اور عرب لیگ کے پاس حتمی شکل دینے کیلئے جانی چاہیے۔ ڈاکٹر دوائک نے کہا کہ محمود عباس جس نے مصر کو کہا تھا کہ حماس کے خدشات دور کئے جائیں ،لیکن اس نے پینترا بدلا اور پھر وہی رٹ لگائی کہ حماس پہلے مصری دستاویز پر دستخط کر دے۔ انٹرویو میں اسپیکر نے مصر ،امریکا اور اسرائیل کو محمود عباس کی رائے تبدیل کرانے کا ذمہ دار ٹھرایا۔