سابق انٹیلی جنس سربراہ کی اس دھمکی کے بعد کہ وہ فلسطینی انتظامیہ کے سیاہ کرتوتوں کو عنقریب بے نقاب کرے گا ۔محمود عباس نے رام اللہ میں اپنے آفس کے ڈائریکٹر رفیق الحسینی کے خلاف تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ فھمی الاتمیمی جو اینٹی کرپشن کے سربراہ رہے ہیں نے واضح کیا تھا کہ اس کے پاس مزید ویڈیو ٹیپس اور کئی اہم دستاویزات ہیں جن سے عباس انتظامیہ کی اخلاقی ،مالی اور سیکورٹی بے ضابطگیاں ثابت ہوتی ہیں۔ تمیمی نے عباس انتظامیہ کو دھمکی دی تھی کہ اگر محمود عباس نے رفیق الحسینی کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی تو وہ ان حقائق کو بھی خود ہی منظر عام پر لائیں گے۔تمیمی نے چند دن پہلے ایک ایسی ویڈیو ٹیپ منظر عام پر لائی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ کس طرح رفیق الحسینی ایک خاتون درخواست گزار کو جنسی رغبت دلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ عباس نے جو تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اس میں شامل فتح سنٹرل کمیٹی کے ممبر اعظم الاحمد پر تمیمی نے لاکھوں ڈالر کی مالی بے ضابطگی کا الزام عائد کیا تھا۔اسی مناسبت سے ادھر غزہ میں بہت سارے شہریوں جن میں فتح کے ممبران بھی شامل ہیں، نے وزیر اعظم اسما عیل ھنیہ کے اس فیصلے کو سراہا ہے جس کے نتیجے میں الاقصیٰ سٹیلائیٹ چنل سے اس ویدیو ٹیپ کو نہیں دکھایا گیا۔ یہ فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حماس اپنے مخالفین سے کوئی بدلہ نہیں لینا چاہتی۔مغربی کنارے کے ایک شہری نے کہا کہ اس طرح کے طریقہ کار سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حماس لیڈر شپ میں برداشت کی سپرٹ موجود ہے اور یہ فیصلہ اس کی عکاسی کرتا ہے۔ عوام ایسی سوچ کو عزت کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔ اسی دوران حماس کے ایک پریس بیان کے مطابق عباس ملیشیا نے الخلیل، طولکرم ،رام اللہ اور نابلس کے اضلاع سے پانچ حماس سے وابستہ شہریوں کو اغوا کیا گیا ۔ہے۔