اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے فلسطینی صدر محمود عباس کے آئندہ سال انتخابات میں حصہ نہ لینے کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ان کا یہ اعلان اسرائیل کے ساتھ جاری نام نہاد امن مذاکرات میں ناکامی کا کھلا اعتراف ہے اور انہیں نظر آرہا ہے کہ وہ بند گلی میں جا چکے ہیں ان کی نجات کا واحد راستہ انتخابات میں حصہ نہ لینے میں ہے۔ غزہ میں حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اب وقت کا تقاضا ہے کہ محمود عباس فلسطینی کے اندرونی سیاسی معاملات درست کرنے پر توجہ دیں، کیونکہ اسرائیل کے ساتھ محمود عباس کی ٹیم کے تواتر کے ساتھ ہونے والے مذاکرات اب تک نہ صرف بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں بلکہ اس سے مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو نقصان پہنچا ہے۔ اس وقت فلسطینی عوام کے مفادات کو مد نظر رکھ کر آگے بڑھنے اور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاہم اس کے لیے محمود عباس کو اسرائیل امریکا اور یورپی یونین سمیت تمام غیر ملکی دباؤ کو مسترد کرنا ہوگا۔ بیان میں مزید کہاگیا کہ اسرائیل کے ساتھ اب تک ہونے والی بات چیت میں یہ ثابت ہوگیا ہے کہ نام نہاد مذاکراتی عمل بے سود ہے، اب وقت ضائع کیے بغیر قومی تعمیر نو، سیاسی استحکام ، قومی مفاد اور تحریک مزاحمت کی از سرنو حمایت کی ضرورت ہے۔ محمود عباس اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت کی ناکامی کے بعد اب اس کے ساتھ شروع کیا گیا سیکیورٹی تعاون بھی ختم کرکے مجاہدین کے ہاتھ مضبوط کریں۔ تنظیم آزادی فلسطین کی نئی بنیادوں پر تشکیل کاانتظام کریں اور قومی مفادات کے پیش نظر قاہرہ میں جاری مصالحتی کوششوں کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔ بیان میں مزید کہاگیا کہ فلسطین میں قوم کی ضرورت قبل از وقت انتخابات کا انعقاد نہیں بلکہ مفاہمت کی ضرورت ہے، انتخابات کاعمل مفاہمت کے سائے میں آگے بڑھنا چاہیے تاکہ اس کے مثبت نتائج بھی مرتب ہوسکیں۔