اسلامی تحریک مزاحمت کے معروف رہنما صلاح بردویل نے فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس کی جانب سے مغربی کنارے میں سیاسی قیدیوں کی موجودگی سے انکار کو ’’فتح‘‘ کے لیے انتہائی ذلت آمیز قرار دیا ہے۔ انہوں نے محمود عباس کی تازہ ہرزہ سرائی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محمود عباس کے اس ذلت آمیز بیان سے ظاہر ہوگیا کہ وہ طویل سیاسی تجربے کے باوجود اپنے اوچھے ہتھکنڈے تبدیل کرنے پر تیار نہیں ہے۔ بردویل نے نیوز ایجنسی ’’قدس پریس‘‘ کو دیے گئے بیان میں کہا کہ محمود عباس کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل کو توجیہ میں اسرائیل کی طرح تخریب کی اصطلاح کا بار بار استعمال سے ان کی فلسطینی مصالحت پر عدم سنجیدگی سب پر عیاں ہوگئی ہے۔ عباس حکومت مغربی کنارے میں حماس کے حامیوں کی گرفتاریوں اور تشدد پر مبنی اپنی پالیسی چھوڑنے پر تیار نہیں ہے جس سے معلوم ہوگیا کہ وہ مفاہمت پر بات چیت سے راہ فرار ڈھونڈ رہی ہے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے سیاسی شعبے کے رکن محمد نزال نے کہا ہے کہ جب تک عباس ملیشیا کی جانب سے حماس کے گرفتار حامیوں کو رہا نہیں کیا جاتا ’’فتح‘‘ کے ساتھ فلسطینی مفاہمت مذاکرات شروع نہیں کیے جائیں گے۔ روزنامہ ’’فلسطین‘‘ کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں نزال کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں حماس اور دیگر مزاحمتی جماعتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر امتیازی اور متعصبانہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں موجود فلسطینی اسیران کو قتل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مفاہمتی مذاکرات کی آڑ میں ان سیاسی قیدیوں پر جاری ظلم کی پردہ پوشی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کہنا تھا کہ عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں میں حماس کے حامی افراد پر بہیمانہ تشدد اور غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حماس فتح کے ساتھ مفاہمتی مذاکرات کی شدید خواہش مند ہے تاہم اس کی آڑ میں عباس ملیشیا کے جرائم قبول نہیں کیے جاسکتے۔