اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے رہنما اور پارلیمانی سیکرٹری مشیر مصری نے کہا ہے کہ محمود عباس کی سیاست کا محور اسرائیل اور امریکا ہیں ،ان کا اولین ہدف فلسطینی فورسز اور اسرائیلی فوج کے درمیان سیکیورٹی تعاون کرنا ہے، انہوں نے اپنے 13 سالہ دور میں فلسطینی عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ پیر کے روز غزہ میں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صدر عباس کی جانب سے فلسطین میں مزاحمت کی مخالفت نئی نہیں بلکہ مزاحمت پر سرے سے یقین نہیں رکھتے، انہوں نے مغربی کنارے میں مزاحمت کے خاتمے کے لیے اپنے زیر کنٹرول ملیشیا کو کھلی چھٹی دے رکھی اور وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کرکے فلسطینی عوام کے زندگی اجیرن بنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمود عباس کے دل میں حماس کے خلاف نفرت اور بغض کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ان کے ہر اقدام سے نہ صرف حماس سے نفرت کا واضح اظہار ہوتا ہے بلکہ ان کی فلسطین دشمنی بھی کھل کرسامنے آرہی ہے۔ میشر مصری نے صدر عباس سے مطالبہ کیا کہ اب بھی وقت ضائع نہیں ہوا۔ وہ اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرتے ہوئے فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑے ہوجائیں، ان کی اس عمر رسیدگی میں ان کا اسرائیل کا پھٹو کا کردار کسی طور پربھی مناسب نہیں۔ حماس کے راہنما نے فلسطین میں قومی مفاہمت کے لیے جاری کوششوں پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مصالحت کے لیے تمام جماعتوں کے درمیان نیک نیتی ضروری ہے۔ بد نیتی کے ساتھ مفاہمت کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔ فتح اگر مفاہمت کے معاملے میں سنجیدہ اور خلوص نیت کا دعویٰ کرتی ہے تو اسے قومی دھارے میں واپس آنا ہوگا اور اسرائیلی حمایت ترک کرکے قومی موقف پر کھڑا ہونا پڑے گا۔