اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان سامی ابو زھری نے کہا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے مغربی کنارے میں مزاحمت کے خاتمے کی کوششوں کا اعتراف کرلیا ہے- انہوں نے کہا کہ محمود عباس کے وہ بیانات فتح کی پالیسی میں خطرناک تبدیلی ہے جس میں مسلح مزاحمت سے دستبردار ہونے کا کہا گیا- واضح رہے کہ محمود عباس نے اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیل تین ماہ کے لیے یہودی آبادکاری روک دیتا ہے تو اس سے براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات شروع کیے جاسکتے ہیں- محمود عباس نے یہ بھی عہد کیا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت کبھی شروع نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کسی کو مسلح مزاحمت کی اجازت دی جائے گی- ماہرین نے محمود عباس کے اس بیان کو اس درخت سے اترنے سے تعبیر کیا ہے جس پر وہ چڑھ گئے تھے-