فلسطینی تحریک آزادی کی سرگرم تنظیم” جہاد اسلامی” نے متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے بیرونی دوستوں کے اشاروں پر چلتے ہوئے قاہرہ میں مفاہمت کے لیے جاری کوششوں کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔
جمعرات کے روز سعودی اخبار”الوطن” کو انٹرویو میں جہاد اسلامی کے جنرل سیکرٹری رمضان شلح نے کہا کہ فلسطینی تنظیمیں مفاہمت کے لیے جتنی کوششیں کر رہے ہیں محمود عباس اتنی ہی سازشیں اسے ناکام بنانے میں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمود عباس اپنے بیرونی دوستوں امریکا اور اسرائیل کے اشاروں پر چل کر مفاہمت کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شلخ نے کہا کہ فلسطین میں دو الگ الگ دھارے متوازی انداز میں چل رہے ہیں، ایک صہیونی مظالم کے خلاف مزاحمت کا دھارا ہے، جسے فلسطینی عوام کی حمایت حاصل ہے جبکہ دوسرا دھارا نام نہاد امن مذاکرات کا ہے جسے فلسطینی عوام کے بجائے امریکا اور اس کے حواریوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ موخرالذ کر دھارے کے علمبردار فلسطین میں مفاہمت کی راہ میں کھلی رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ فلسطین میں حماس اور فتح کے درمیان سعودی عرب اور قطر نے مفاہمت کی خفیہ کوششیں کی ہیں جو اب بھی جاری ہیں، تاہم فی الحال ان کے نتائج کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ رمضان شلح نے کہا کہ سعودی عرب فلسطین میں مفاہمت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ٹھوس کردار ادا کر سکتا ہے۔
اسرائیل کے خلاف مزاحمتی تنظیموں کے متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے سے متعلق سوال پر جہاد اسلامی کے راہنما نے کہا کہ مزاحمتی جماعتوں میں صرف اسرائیل کے خلاف محاذ نہیں بلکہ ہم ایک وسیع اتحاد قائم کرنا چاہتے ہیں، جس کے ذریعے غزہ کی تعمیر اور مشترکہ طور پر عومی خدمت کے منصوبوں پر عمل کیا جا سکے۔