فلسطینی صدرمحمود عباس کی جماعت ” فتح” کی سینٹرل کمیٹی کے لبنان میں مقیم جنرل سیکرٹری فاروق قدومی نے کہا ہے کہ گذشتہ برس فلسطین میں ہونے والا فتح کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس غیر ائینی تھا. انہوں نے انکشاف کیا کہ فتح کی قیادت میں جماعت کی مرکزی کانفرنس کے بیرون فلسطین انعقاد کے بارے میں مشاورت کا عمل جاری ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی کمیٹی میں ایسے قائد اور پارٹی اراکین شامل کیے جائیں گے جو تحریک آزادی فلسطین کے لیے مسلح جدوجہد پر یقین رکھتے ہوں۔ جمعہ کے روز لبنان کے جریدہ ” الاخبار” کوانٹرویو میں فاروق قدومی نے کہا کہ فلسطین کے اندر اور باہر فتح کی قیادت میں ایک بھائی چارے کی فضا موجود ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ گذشتہ برس فتح کی سینٹرل کمیٹی کی کانفرنس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں تھی اور نہ ہی اس کے کوئی مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں. حالات جس طرح کانفرنس سے قبل تھے، اس کے بعد بھی اسی ڈگر پرچل رہے ہیں. کانفرنس کے کوئی مثبت نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کےاندر فتح کی قیادت جب تک اسرائیل کی گود میں بیٹھی ہے تب تک اس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں . دوسرے الفاظ میں فتح کی قیادت جب تک صہیونی چھتری سے نکل کر مکمل طور پر آزاد اور خود مختار ہوکر فیصلے نہیں کرتی اس کے فیصلوں کو آئینی اور قانونی تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں فاروق قدومی نے کہا کہ فتح کی فلسطین کے اندر اور بیرون ملک مقیم قیادت کو مسلح مزاحمت کے ایجنڈے پر جمع کرنے کی کوششیں جاری ہیں. جب تمام قیادت میں اتفاق ہو جائے گا تو فلسطین کے باہر فتح کی چھٹی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فتح کے بنیادی اصولوں کے تحت اس کی پالیسی، داخلی ڈھانچے اور حکمت عملی کو مرتب کرنے کی کوششیں ہیں. جبکہ فتح کی موجودہ قیادت جن میں سرفہرست محمود عباس ہیں کی حیثیت غیر آئینی ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت –حماس- کے بارے میں فاروق قدومی نے کہا کہ حماس ایک انقلابی جماعت ہے، اس میں اور فتح میں کئی چیزوں کا واضح فرق ہے. انتٓخابی سیاست میں حصہ لینے کے باوجود حماس کی اصل حکمت عملی مسلح جدوجہد پر مبی ہے اور اس سے وابستہ تمام افراد اب بھی صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں اور اس کے خلاف مسلح جہدو جہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے اندر اور باہر موجود فتح کی قیادت سے جاری مشاورت میں فتح کی موجودہ ایگزیکٹو کونسل کو تحلیل کرکے نئی قیادت کو ایگزیکٹو کونسل کی رکنیت سونپے جانے پر بات جاری ہے۔ نئی کونسل کے اراکین کے چناؤ کے لیے پارٹی میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے اور ایگزیکٹو کونسل میں صرف ان ارکین کوشامل کیا جائے گا جو فلسطین کی آزادی کے لیے مسلح جدو جہود پرمکمل یقین رکھتے ہوں اور اسرائیل کی گود میں بیٹھی قیادت سے پارٹی کو مکمل طور پرصاف کیا جائے گا۔ محمود عباس کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فاروق قدومی نے کہا کہ محمود آئینی اعتبار سے فتح کے سربراہ نہیں رہے. ان کے تمام فیصلے اب ان کے ذاتی فیصلوں کا درجہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمود عباس کے بارے میں ان کا موقف شروع سے یہی تھا اور جس بات کو وہ صحیح سمجھتے ہیں اس کے برملا اظہار میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔