فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے کہا کہ مجلس قانون ساز اپنی مدت پوری کرنے تک فعال اور کام کرتی رہے گی، جب تک نئی مجلس قانون ساز وجود میں نہیں آتی موجود قانون ساز کونسل ہی تمام فیصلے کرنے کے اختیار رکھتی ہے۔
جمعہ کے روز مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر بحر نے کہا کہ متنازعہ صدر محمود عباس کی جانب سے مجلس قانون ساز کے اختیارات تنظیم آزادی فلسطین کے سپرد کرنے کی کوششیں مایوس کن اقدامات ہیں، ان کی فلسطینی آئین اور دستور میں کوئی گنجائش نہیں۔ محمود عباس نے ایسا کوئی قدم اٹھایا تو اسے آئین شکنی سمجھاجائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ محمود عباس اور فتح کا پارلیمانی بلاک مجلس قانون ساز کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ محمود عباس کے تمام اقدامات سے اسرائیل کو فائدہ اور فلسطینی قوم کو نقصان ہورہا ہے۔
محمود عباس نے مغربی کنارے میں مجلس قانون ساز کو غیر فعال کرنے اور آئینی فرائض کی ادائیگی سے روکنے کے لیے عباس فورس تشکیل دے رکھی ہے جو اسرائیل کے ساتھ مل کر اراکین مجلس قانون ساز کو ہراساں کر رہی ہے۔ گذشتہ طویل عرصے سے مغربی کنارے میں حماس اور دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قانون ساز کونسل عباس ملیشیا کے تشدد کا سامنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمود عباس اپنی تمام تر سازشوں کے باوجود مجلس قانون ساز کے نظام کو معطل نہیں کر سکتے۔
محمود عباس نے ماضی میں اسرائیل کو خوش کرنے کے لیے متعدد مرتبہ مجلس قانون ساز پر شب خون مارنے کی کوشش کی جو ناکام رہی وہ آئندہ بھی اس نوعیت کی سازشوں میں کامیاب نہیں ہوں گے۔