فلسطین کی غیر آئینی حکومت کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں امن اور سرحدوں کی صورتحال پر پیش رفت ہوئی تو وہ براہ راست مذاکرات کے لیے بھی تیار ہیں۔ عباس کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دو روز قبل اسرائیل کی لیکوڈ پارٹی مغربی کنارے میں یہودیوں کی آباد کاری جاری رکھنے کا اعلان کر چکی ہے۔ رام اللہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عباس کا کہنا تھا کہ ’’ ہم کہ چکے ہیں کہ عرب لیگ کی جانب سے طے کردہ چار ماہ کی مدت میں کوئی پیش رفت ہو جائے اور امریکی انتظامیہ کی طرف بھیجے گئے ہمارے بنیادی مسائل کی فہرست پر مثبت نتائج سامنے آنے لگیں تو ہمارے لیے براہ راست مذاکرات کی طرف جانے میں بھی کوئی حرج نہیں‘‘ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی آباد کاری جاری رکھنے کے صہیونی لیکوڈ پارٹی کے بیان کے متعلق عباس نے کہا’’ میرے نزدیک اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ لیکوڈ پارٹی یا کوئی دوسرا کیا کہ رہا ہے۔ میں زمین پر ہونے والے عمل کو اہمیت دیتا ہوں اور ادھر ادھر کی باتوں پر کان نہیں دھرتا‘‘ عباس نے واضح کیا ہے کہ جس وقت نیتن یاھو آ کر کہیں گے کہ وہ مذاکرات اور امریکی انتظامیہ کو ہماری پیش کردہ تجاویز پر عملدرآمد کے لیے تیار ہیں تو ہمارے لیے براہ راست مذاکرات کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔