روسی وزارت خارجہ نے روس کے اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس سے تعلقات کی تصدیق کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ماسکو سمجھتا ہے کہ حماس کو فلسطینی قوم کے بڑے حصے کا اعتماد اور ہمدردی حاصل ہے چنانچہ وہ مستقبل میں بھی حماس کے ساتھ اپنے تعلقات باقاعدہ طور پر استوار رکھے گا۔
روسی وزارت خارجہ کے ترجمان اینڈری نیسٹرینکو نے اپنے ایک بیان میں کہا ’’ ماسکو حماس کو کسی قسم کی مصنوعی تحریک نہیں سمجھتا، حماس کو فلسطینیوں کے ایک بڑی آبادی کی حمایت اور اعتماد حاصل ہے یہ لوگ حماس کے ساتھ ہمدردیاں رکھتے ہیں‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ حماس ان انتخابات میں اکثریت کے ووٹ حاصل کرکے پارلیمان میں آئی ہے جسے عالمی معاشروں نے صاف اور شفاف انتخابات قرار دیا ہے۔‘‘
روسی عہدیدار نے کہا کہ ہمارے حماس کے ساتھ تعلقات مستقبل میں بھی باقاعدہ طور پر قائم رہیں گے اور روسی عہدیدار حماس کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کرتے رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا اور روس پرمشتمل مشرق وسطی میں امن کے لیے قائم چار رکنی کمیٹی کے بقیہ ارکان بھی کسی نہ کسی طرح حماس سے تعلقات استوار کر چکے ہیں۔ مگرنامعلوم کیوں ان سب کو اس کا اعلان کرنے میں خفگی محسوس ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ روسی صدردمتری میدویدو کی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ خالد مشعل کےساتھ ملاقات کی وجہ سے صہیونی ریاست مسلسل روسی صدر پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قابض اسرائیل کے وزیر خارجہ نے روسی صدر میدویدو اور ترکی کے صدر عبداللہ گل کی جانب سے حماس کو سیکیورٹی کے عمل میں شریک کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیلی کی وزارت خارجہ کی جانب سے شام کے شہر دمشق میں ہونے والی روسی صدر اور خالد مشعل کے درمیان ہونے والی ملاقات پر شدید تنقید سے اسرائیل کے غم و غصہ کو بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔