اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے راہنما محمد نزال نے کہا ہے کہ ایک ماہ قبل دبئی میں قاتلانہ حملے میں مارے جانے والے القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمود المبحوح کے قتل میں فتح کے باغی راہنما محمد دحلان اور اس کے ساتھی ملوث ہیں۔ عرب نشریاتی ادارے “الجزیرہ” سے جمعرات کے روزخصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں واضح ہوگیا ہے کہ مبحوح کے قتل میں موساد کے 11 ایجنٹ ملوث ہیں، اس کے علاوہ فتح کے باغی دھڑے کے سربراہ محمد دحلان اور ان کے ساتھی بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دحلان کے دو قریبی ساتھی احمد حسنین اور انور شحیبر اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے ایجنٹ ہیں اور ماضی میں فلسطینی انٹیلی جنس میں اہم عہدوں پر بھی رہ چکے ہیں۔ ان دونوں کے خلاف 2006ء میں حماس نے اس وقت کارروائی کی تھی جب پولیس کو ان کے تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔ اس کے علاوہ انور شحیبراور حسنین غزہ میں موساد کے خفیہ گروہ کے بھی ایجنٹ تھے اور مجاہدین کے خلاف کئی آپریشن موساد کی ہدایت کے تحت کر چکے تھے۔ محمد نزال نے کہا کہ دحلان کے اب بھی اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطے ہیں اور ان کا براہ راست موساد اور مبحوح کے قاتلوں سے تعلق ہے۔ مبحوح کے قتل کے سلسلے میں انہوں نے موساد کے ایجنٹوں سے بھرپور تعاون کیا ہے۔ انہوں نے دبئی پولیس اور متحدہ عرب امارات سے مطالبہ کیا کہ وہ مبحوح کے قتل کے سلسلے میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا جائے اور ان تمام عناصر تک رسائی حاصل کی جائے جو ان کے قتل میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث ہوں۔ انہوں نے اسرائیلی میڈیا میں شائع ان خبروں کی سختی سے تردید کی جن میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مبحوح کے قتل میں تنظیم کے ایک اہم راہنما نھرو مسعود ملوث ہیں۔ محمد نزال نے کہا کہ نھرو مسعود تنظیم کے مخلص راہنما ہیں، وہ اس طرح کی کوئی کارروائی نہیں کر سکتے، یہ کارروائی موساد اور اس کے ایجنٹوں نے کی ہے اور اب حقائق سے توجہ ہٹانے کے لیےنھرو مسعود کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔