اسرائیل کے ایک معروف دفاعی تجزیہ نگار نے دبئی میں موساد کے ایجنٹوں کے ہاتھوں القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمود المبحوح کی شہادت اور اس کے بعد کی جانے والی تٓحقیقات کو موساد کے ڈھانچے کے لیے کاری ضرب قرار دیا ہے۔
دفاعی امور کے ماہرگورڈون توماس ایک اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ محمود البمحوح کی ہلاکت کے بعد دبئی پولیس اور انٹرپول جس طرح حرکت میں آئے ہیں، اس نے موساد کے ایک تہائی اسپیشل یونٹ کو ڈگمگا دیا ہے۔
موساد کی خفیہ کارروائیوں سے متعلق یہ اسپیشل سکواڈ ماضی میں کبھی اتنے بڑے بحران سے دوچارنہیں ہوا جتنا مبحوح کے قتل بعد ہوا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مبحوح کے قتل میں موساد کا”کیدون” نامی یونٹ استعمال ہوا۔ یہ یونٹ موساد کے نہایت چیدہ اور منتخب افراد پر مشتمل ہے جس کے ممبران کا چناؤ بڑی دقت کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ یہ یونٹ بیرون ملک ٹارگٹ کلنگ کے لیے مخصوص ہے اور اس کے ایجنٹ بیشتر بیرون ملک اپنی مہمات میں مصروف رہتے ہیں۔
اس یونٹ کے اراکین کی تعداد 48 افراد پر مشتمل ہے جن میں سے چھ خواتین ہیں۔ ان میں سے گیارہ یا بعض اطلاعات کے مطابق سترہ اراکین نے مبحوح کی ٹارگٹ کلنگ میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ یہ تمام اراکین دنیا بھر میں اپنی مہمات میں مصروف ہیں، ایٹمی سائنسدان، اسلحہ کے تاجر اور مختلف تنظیموں کی قیادت ان کی ہٹ لسٹ پر ہیں، جن کے تعاقب میں وہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
توماس نے مزید کہا کہ مبحوح ایک سال قبل تک موساد کی فہرست میں اول درجے پر نہیں تھے تاہم گذشتہ برس موساد نے انہیں اپنی فہرست میں ٹارگٹ کلنگ کے لیے پہلے درجے پر رکھا۔