لندن سے شائع ہونے والے اخبار دی ’’ٹیلی گراف‘‘ کی ویب سائٹ پر شائع وکیلیکس کے تازہ انکشافات کے مطابق حالیہ دنوں مصر کے نائب صدر بننے والے عمر سلیمان حسنی مبارک کے بعد اسرائیلی حمایت یافتہ صدارت کے تگڑے امیدوار تھے اور اپنے خاص فون پر روزانہ اسرائیل سے رابطے میں رہتے تھے۔ سنہ 2008ء کی ایک امریکی سفارتی دستاویز کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع کے ایڈوائزر ڈیوڈ ھاشام نے متعدد ٹیلی گرافس میں انہیں مصر کے صدر بننے کی پیش کش کی تھی۔ امریکی سفارت خانے کی جانب سے ارسال کردہ دستاویز میں کہا گیا ہے ہے کہ ھاشام عمر سلیمان کی انتہائی تعریف کرتے تھے اور انہیں ایک ایسی ہاٹ لائن قرار دیتے تھے جن سے ہر روز صہیونی وزارت اور مصری انٹیلی جنس ادارے رابطہ کرتے تھے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ھاشام سمجھتے ہیں کہ مصری صدر حسنی مبارک کے فوت ہونے یا کام کے قابل نہ رہنے کی صورت میں عمر سلیمان ہی اسرائیل کے لیے سب سے بہتر مصری صدر ثابت ہوسکتے ہیں۔ دستاویز کے مطابق ھاشام کا کہنا تھا کہ ’’قاھرہ میں اپنے سفارت خانے کو حالات کے تجزیے کے لیے آزاد چھوڑ دیا جائے تاہم اسرائیل کو عمر سلیمان کے آپشن کو بھی ضرور آزمانا چاہیے۔