اسرائیلی وزیر برائے سماجی امور یتزحاک ہرٹزوگ نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنےکے لیے یورپ سے آنے والے امدادی بیڑے کوغزہ داخلے سے روکنے کے صہیونی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ بحری بیڑے کو حماس کے ہاں قید اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے لیے استعمال کیا جائے۔ اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر نے کہا کہ حکومت امدادی بیڑے کوغزہ جانے سے روکنے کے بجائے اسے گیلاد شالیت کی رہائی سے مشروط کرے۔ صہیونی وزیرکا کہنا تھا کہ امدادی بحری قافلے کی انتظامیہ کا بھاری مقدار میں امدادی سامان لے کرغزہ کی طرف ایسی حالت میں سفر کرنا جبکہ اسرائیل کی طرف سے کوئی شرط عائد نہیں کی گئی”اشتعال انگیز” ہے، اس سے اسرائیل شدید بے چینی کا شکار ہو گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں کسی قسم کا انسانی بحران یا غذا کی قلت نہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر کے بیان سے قبل صہیونی حکومت نے کہا تھا کہ وہ امدادی قافلے کو کسی صورت بھی غزہ جانے کی اجازت نہیں دے گی، جبکہ شرکائے قافلہ نے صہیونی حکومت کی دھمکیوں کوخاطر میں نہ لاتے ہوئے امدادی سامان ہرصورت میں لے کرغزہ جانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہ قافلہ ہفتے کے روز ترکی سے غزہ کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔