مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
مقبوضہ بیت المقدس پر قابض اسرائیل کی جارحیت میں ایک اور خونچکاں باب رقم کردیا۔۔ سرکاری فلسطینی اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ اکتوبر کے دوران القدس (مقبوضہ بیت المقدس) میں صہیونی افواج کی بڑھتی ہوئی درندگی کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہری شہید اور 40 زخمی ہوئے، جبکہ 87 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
پیر کے روز جاری ہونے والی القدس گورنری کی رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی افواج نے اس دوران 15 گھروں اور عمارتوں کو مسمار کیا اور زمینوں کو بلڈوز کر دیا۔ اس کے علاوہ صہیونی آبادکاروں نے 68 حملے کیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقدس مسجد الاقصیٰ کو بھی نہ چھوڑا گیا، جہاں اکتوبر کے مہینے میں 10 ہزار 822 صہیونی آبادکاروں نے بے حرمتی کرتے ہوئے زبردستی داخلہ کیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ قابض اسرائیل نے منظم انداز میں مذہبی، تعلیمی اور کھیلوں کے اداروں پر حملے کیے اور فلسطینی قومی قیادت کو نشانہ بنایا، تاکہ القدس کی اسلامی، عرب اور فلسطینی شناخت کو مٹایا جا سکے۔ یہ تمام اقدامات اس پالیسی کا حصہ ہیں جس کے تحت قابض اسرائیل شہر کے مذہبی و سماجی توازن کو ختم کر کے اسے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کا حصہ بنانا چاہتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملے مختلف نوعیت کے تھے جن میں گرفتاریوں، زبردستی داخلوں، جسمانی تشدد اور سماجی سرگرمیوں پر پابندیاں شامل ہیں۔ عبادت گاہیں، مساجد اور گرجا گھر بھی اس جارحیت سے محفوظ نہ رہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے خلاف میدانی قتل کی پالیسی جاری رکھی، جس کے نتیجے میں جنین کے رہائشی 57 سالہ سلیم راجی حسن ابو عیشیہ کو 15 اکتوبر کو شمالی القدس کے قصبہ الرام میں قابض فوج نے تشدد کر کے شہید کر دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صہیونی آبادکاروں نے 68 حملے کیے جن میں فلسطینیوں پر جسمانی تشدد، مسجد الاقصیٰ پر یلغار، اشتعال انگیز مارچ اور املاک پر حملے شامل تھے۔ ان واقعات میں 40 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں بعض کو زندہ اور ربڑ کی گولیوں سے نشانہ بنایا گیا اور کئی کو شدید مارپیٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹ نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل مسجد الاقصیٰ پر مسلسل یلغاریں کر کے وہاں یہودی تسلط کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ صرف اکتوبر میں 10 ہزار سے زائد آبادکار مسجد میں داخل ہوئے جبکہ 8 ہزار 704 دیگر افراد کو سیاحت کے بہانے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ القدس گورنریٹ نے واضح کیا کہ یہ تمام اقدامات ایک منظم یہودیانے پالیسی کا حصہ ہیں جس کا مقصد مسجد الاقصیٰ پر قابض اسرائیلی خودمختاری مسلط کرنا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ قابض اسرائیلی افواج نے 87 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا جن میں 11 بچے اور 3 خواتین شامل ہیں۔ صہیونی عدالتوں نے ان کے خلاف ظالمانہ اور غیر قانونی فیصلے سنائے، جن میں بغیر کسی الزام کے انتظامی حراستیں، گھروں میں نظربندیاں اور مساجد و علاقوں سے جبری پابندیاں شامل ہیں۔
قابض اسرائیل نے فلسطینی گھروں کو منہدم کرنے اور زمینوں پر قبضے کی مہم بھی جاری رکھی۔ رپورٹ کے مطابق 55 نوٹس جاری کیے گئے جن میں گھروں کے انہدام، جبری انخلا اور زمینوں پر قبضے کے احکامات شامل ہیں۔ یہ نوٹس القدس کے مختلف علاقوں جیسے الطور، سلوان اور قلندیا میں جاری کیے گئے۔ مزید برآں 13 نئے توسیعی استعماری منصوبے بھی جمع کرائے گئے جن کے تحت فلسطینی زمینوں پر نئی یہودی کالونیاں تعمیر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
یہ اعداد و شمار اور شواہد ایک بار پھر ثابت کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل القدس کی فلسطینی روح کو مٹانے، اس کی اسلامی شناخت ختم کرنے اور اہلِ فلسطین کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔