معرف فلسطینی وکیل اوراسرائیلی زیر قبضہ 1948ء کے دوران کے عرب علاقوں میں قائم سپریم اسلامی کونسل کے راہنما نے اسرائیل کی جوڈیشل ایڈوائزری کونسل میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق اسرائیلی وزیر ایہود اولمرٹ نے بیت المقدس میں مسلمانوں کے قدیم قبرستان مامن اللہ میں میوزیم کی تعمیر کی منظوری دی تھی. سابق وزیراعظم کا یہ اقدام تاریخی قبرستان کی بے حرمتی کا باعث بنا ہے جس کے بعد سے قبرستان میں مسلسل اکھاڑ پچھاڑ کی جا ری ہے. خیال رہے کہ تین سال قبل سابق صہیونی وزیراعظم نے بیت المقدس میں مسلمانوں کےاس تاریخی قبرستان میں” رواداری میوزیم” کے نام سے ایک تعمیراتی منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے بعد قبرستان کی بیشتر قبریں اکھاڑ دی گئی .صدیوں پرانے اس قبرستان میں صحابہ کرام اور کئی نامور شخصیات کی آخری آرام گاہیں بھی ہیں. درخواست میں ایڈوائزی کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قبرستان میں تعمیرات کے ایہود اولمرٹ کے منصوبے کی تحقیقات کرائیں. ادھرسپریم کونسل کے ایک دوسرے راہنما ڈاکٹر محمود مصالحہ نے کہا ہے کہ ایہود اولمرٹ کے خلاف دائر درخواست کا مقصد مامن اللہ قبرستان کی بے حرمتی اور اس کی قبروں پر میوزیم کی تعمیر کی اجازت دینے والے تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانا ہے. انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسرائیلی ایڈوائزی کونسل ان کی درخواست پر معاملے کی شفاف تحقیقات کرے گی.