اسرائیل کی حکمران جماعت “لیکوڈ” کی اعلیٰ سطح کی قیادت نے آئندہ ستمبر میں یہودی آباد کاری روکنے کی حکومتی مدت ختم ہوتے ہی مغربی کنارے کے تمام علاقوں اور مقبوضہ بیت المقدس میں غیر قانونی یہودی آباد کاری جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز” لیکوڈ” سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس مقبوضہ فلسطین کے شہر یروشلم میں ہوا۔ اجلاس میں پارٹی کے 2500 اراکین ، حکومت میں شامل وزراء اور دیگر اراکین کنیسٹ سمیت پارٹی کی مرکزی قیادت نے شرکت کی۔ لیکوڈ کی سینٹرل کمیٹی کے کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری جاری رکھنے کے مختلف منصوبوں پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں حکومت کی جانب سے آباد کاری روکنے کی دی گئی ڈیڈ لائن کے ختم ہوتے ہیں یہودی آباد کاری پر تیزی سے عمل شروع کیا جائے گا۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ “لیکوڈ ” کی تمام مرکزی قیادت ” گریٹر اسرائیل” کے منصوبے کے مطابق صحرائے نقب، 1948ء کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقے الجلیل، القدس الکبرایٰ، یہودا اور سامراہ شہروں میں یہودی آباد کاری کی حامی ہے۔ اجلاس میں لیکوڈ کے 2500 اراکین نے شرکت کی تاہم پارٹی سربراہ اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔