لندن ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
لندن کے علاقے ویسٹ منسٹر کی سڑکیں گذشتہ روز سرخ رنگ سے رنگ گئیں جب “فلسطینی اسیران کی رہائی” کے عنوان سے ایک علامتی مہم کا آغاز کیا گیا۔ اس مہم کا مقصد برطانوی اور عالمی رائے عامہ کی توجہ ان ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی جانب مبذول کرانا ہے جو قابض اسرائیل کی جیلوں میں برسوں سے انسانیت سوز مظالم جھیل رہے ہیں۔
یہ مہم جس میں بڑی تعداد میں رضاکاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حصہ لیا، دنیا کو یہ یاد دلانے کے لیے شروع کی گئی کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں تقریباً 9100 فلسطینی قید ہیں۔ مہم کے منتظمین انہیں “اسیرانِ فلسطین” کے بجائے “فلسطینی یرغمالی” قرار دیتے ہیں تاکہ دنیا اس دردناک حقیقت کو بہتر طور پر محسوس کر سکے۔ ان میں 3544 ایسے اسیر شامل ہیں جنہیں بغیر کسی مقدمے کے انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے، 400 بچے، 53 خواتین، 16 ڈاکٹر اور 300 ایسے قیدی ہیں جنہیں عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
مہم کے پہلے مرحلے میں توجہ خواتین، بچوں اور ڈاکٹروں پر مرکوز کی گئی تاکہ دنیا کے سامنے ان مظلوم طبقات کی انسانی اذیت اور قابض اسرائیل کے غیر انسانی رویے کی تصویر واضح ہو سکے۔
مہم کے تحت لندن کے مرکزی علاقوں میں سرخ ربن اور تعارفی بورڈز نصب کیے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی مختصر ویڈیوز تیار کی جا رہی ہیں جو فلسطینی قیدیوں کی کہانیاں بیان کرتی ہیں اور انہیں ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی سطح پر عام کیا جا رہا ہے تاکہ اس علامتی اقدام کو ایک عالمی تحریک میں تبدیل کیا جا سکے۔
مہم کے منتظمین نے سرخ رنگ کو اس عالمی تحریک کی علامت کے طور پر منتخب کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ رنگ فلسطینی لہو اور اسیران کے دکھ و صبر کی علامت ہے۔ ان کے مطابق دنیا میں دیگر انسانی تحریکوں نے مختلف رنگوں کو اپنے پیغام کی پہچان بنایا، مگر فلسطینی اسیران کی جدوجہد اور قربانیوں کے لیے سرخ رنگ سب سے موزوں ہے جو درد اور صمود دونوں کا عکاس ہے۔
منظمین کا کہنا ہے کہ اگر سرخ رنگ کو فلسطینی اسیران کے مسئلے کی عالمی علامت کے طور پر اپنایا جائے تو یہ عالمی سطح پر اتحاد و یکجہتی پیدا کر سکتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے دیگر انسانی و اخلاقی تحریکیں مخصوص رنگوں سے جانی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہم کا حتمی مقصد یہ ہے کہ فلسطینی قیدیوں کا مسئلہ سرحدوں اور سیاست سے بالاتر ایک عالمی انسانی تحریک کی صورت اختیار کرے تاکہ دنیا بھر میں وہ مظلوم خاندان، جن کے پیارے قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید ہیں، دوبارہ انسانیت کے ایجنڈے پر جگہ پا سکیں۔