بیروت ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
حزب اللہ کے نائب سیکرٹری شیخ نعیم قاسم نے واضح کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی لبنان پر مسلسل جارحیت خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، تاہم حزب اللہ کسی قیمت پر اپنے اسلحے سے دستبردار نہیں ہوگی اور اپنی سرزمین، آزادی اور خودمختاری کے دفاع کا حق استعمال کرتی رہے گی۔
انہوں نے منگل کی شب ایک خطاب میں کہا کہ قابض اسرائیل کی لبنان کے خلاف درندگی اب ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے کیونکہ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک وجودی خطرے سے دوچار ہیں اور کسی دباؤ یا سازش کے نتیجے میں اپنی مزاحمتی قوت ترک نہیں کریں گے۔
شیخ نعیم قاسم نے امریکہ اور قابض اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ لبنان کے مستقبل میں مداخلت کر رہے ہیں، اس کے اقتصادی نظام، فوج اور پالیسیوں کی سمت طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست لبنان کو گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے تحت اپنی بستیوں کے پھیلاؤ کے لیے پچھواڑا بنانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے کبھی اپنے وعدے پورے نہیں کیے بلکہ وہ ہمیشہ صہیونی ریاست کے ہاتھوں میں کھیلتا رہا ہے۔ لبنان اپنی آزادی اور وقار اس وقت واپس پائے گا جب قابض اسرائیل کا ایک بھی سپاہی اس کی سرزمین پر باقی نہیں رہے گا۔ ان کے مطابق جنوبی لبنان میں لبنانی فوج کی موجودگی قومی کامیابی ہے کیونکہ گزشتہ 42 برسوں سے مزاحمت ہی ریاست کا اصل کردار ادا کرتی آئی ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ قابض اسرائیل کے ساتھ کسی نئے معاہدے یا کسی نئی شرائط پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے لبنانی حکومت کی کارکردگی پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیرونی طاقتوں کے احکامات کی بجاآوری میں مصروف ہے، جبکہ اسے ایک واضح اور زمانی خاکے کے ساتھ قومی خودمختاری کی بحالی کا منصوبہ تیار کرنا چاہیے۔
میدان میں قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ پیر کی شام لبنانی علاقوں پر بیس نئے حملے کیے جن کے ذریعے انہوں نے مزاحمت اسلامی اور لبنانی حکومت کے ساتھ طے شدہ جنگ بندی اور سیزفائر معاہدے کی صریح خلاف ورزی کی۔ ان حملوں میں جنوبی اور مشرقی لبنان کے کئی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دشمن فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے حزب اللہ کے اسلحہ ذخائر اور تنصیبات پر کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب قابض فوج اب بھی ان پانچ پہاڑی چوٹیوں پر قابض ہے جنہیں اس نے گذشتہ جنگ کے دوران ہتھیا لیا تھا۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل کی لبنان کے خلاف جارحیت اکتوبر سنہ2023ء میں شروع ہوئی تھی جو بعد ازاں ستمبر سنہ2024ء میں ایک ہمہ گیر جنگ میں تبدیل ہوگئی۔ اس خونریز جنگ میں چار ہزار سے زائد لبنانی شہری شہید اور سترہ ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔ بالآخر نومبر سنہ2024ء میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا۔