Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

لبنان میں حقیقی جمہوریت

palestine_foundation_pakistan_lebanese-flag1

لبنان میں حزب اللہ اور اسکے اتحادیوں کےحمایت یافتہ نامزد نجیب میقاتی کو پارلمنٹ نے وزیراعظم منتخب کرلیا ہے جس پر امریکہ غصے سے پيج و تاب کھارہا ہے یہانتک کہ امریکی وزیرخارجہ نے کھ دیا ہےکہ لبنان میں حزب اللہ کی زیرقیادت حکومت کا برسراقدار آنا بے شک امریکہ کے ساتھ لبنان کے تعلقات پر اثر انداز ہوگا۔ ہلیری کلنٹن نے لبنان کے امور میں مداخلت کرتےہوئے نجیب میقاتی کے وزیراعظم منتخب ہونے پر ناراضگي کا اظہار کیا۔ لبنان کے بارےمیں امریکی وزیرخارجہ کے مداخلت پسندانہ بیان سے ظاہر ہوتا ہےکہ امریکہ کو لبنان کے حالات سے واقفیت نہیں ہے اور وہ ہمیشہ عجلت میں کام کرتا ہے۔ امریکی حکام کےبیانات کو لبنان کے عوام اور سیاسی پارٹیوں نے مایوس کن اور افسوسناک قراردیا ہے۔ لبنانی عوام اور سیاسی پارٹیوں کا کہنا ہےکہ ان ہی کو اپنےملک کے بارےمیں فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے امریکی حکام کے بیانات مداخلت پسندانہ ہیں۔ دراین اثنا حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے لبنان کے داخلی امورمیں امریکہ کی مداخلت کی مذمت کرتےہوئے کہا کہ امریکہ نے سعد حریری کو بچاکر اپنے مذموم و پلید اھداف کے حصول کی پوری پوری کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ وہائٹ ہاوس چودہ مارچ کے گروہ کو اپنے اشاروں پرنچاکر لبنان کو افراتفری عدم استحکام اور بدامنی کی طرف لے جانا چاہتاتھا لیکن لبنان کے دوراندیش اور بالغ نطر سیاسی رہنماوں اور حکومت کے حامی گروہوں نے اس سازش کو پوری طرح ناکام بنادیا۔علاقائي مسائل کے ماہرین و مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ، لبنان کو علاقائي ممالک پر دباو ڈالنے کے ہتھکنڈے کے طورپر استعمال کررہا ہے اور اس ملک کے حالات کو عراق و افغانستان اور فلسطین میں اپنی ناکامیوں کا تدارک کرنے کا ذریعہ سمجھتا ہے۔لبنان کے حقائق و شواہد سے پتہ چلتا ہےکہ وہائٹ ہاوس کے تنگ نظر اور کوتاہ فکر حکام نے لبنان میں قومی، دینی اور فرقہ وارانہ مسائل سے غلط فائدہ اٹھاکر طولانی داخلی جنگ چھیڑنے کی سازش بنائي تھی لیکن عوام اور اپوزیشن کی ہوشیاری سے امریکہ کی یہ سازش جس کا نتیجہ برادر کشی کی صورت میں نکلتا نا کام ہوگئی ہے۔ لبنان کی وزارت خارجہ نے بیروت میں امریکی سفیر کو طلب کرکے امریکہ کے مداخلت پسندانہ اقدامات پر شدید احتجاج کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہےکہ لبنانی حکومت اپنے ملک میں امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسوں اور منہ زوری کاخاتمہ کرنا چاہتی ہے۔ لبنان میں بیرونی مداخلت کے بغیر عوامی حکومت کے برسراقتدار آنے سے عالمی سیاسی سین پر امریکہ کوایک اور بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لبنانی عوام نے امریکہ کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کو مسترد کرکے یہ بتادیا ہےکہ وہ امریکی سامراج کے خلاف ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہےکہ دنیا میں ہرجگہ واشنگٹن کی دوہری اور مداخلت پسندانہ پالیسوں کے خلاف شدید نفرت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ امریکہ کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کےخلاف بڑھتی ہوئي نفرت کا ایک نمونہ تیونس کے عوام کا قیام ہے جنہوں نے اپنی طاقت سے پچيس سال سے مسلط ڈکٹیٹر کی مستبد حکومت کا خاتمہ کردیا۔ امریکہ کے خلاف نفرت اب ہرجگہ دیکھی جاسکتی ہے مصر ، الجزائر، اردن اور دیگر ملکوں میں لوگ امریکہ کے پٹھو حکمرانوں کو تخت سے نیچے کھینچنے پر آمادہ نظر آتےہیں۔ لبنان میں حزب اللہ اور اس کی ہمنوا پارٹیوں کے حمایت یافتہ نامزد کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعدیہ کہا جاسکتا ہےکہ اب حقیقی جمہوریت کا زمانہ آگيا ہے جس کے نتیجے میں تسلط پسندوں اور اقتدار کے بھوکوں کے سامنے عوام کی مرضی تسلیم کرنےکےعلاوہ کوئي اور چارہ نہیں ہے اور عوام کی مرضی یہ ہےکہ انہیں ملک اور قوم کے مقدرات پرسے اپنا قبضہ ہٹانا ہوگا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan