اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود لبنان کے بحری جہاز ’’مریم‘‘ اور ’’ناجی العلی‘‘ کو غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ ان جہازوں میں سے ’’مریم‘‘ نامی جہاز پر خواتین رضا کار جبکہ ناجی العلی پر صحافی سوار ہیں۔ جہازوں کے ساتھ بہت سا طبی سامان بھی غزہ لے جایا جائے گا۔ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان لیکر غزہ کی جانب گامزن یورپ کے امدادی بحری قافلے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد دنیا بھر میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ چار سال پر محیط غزہ کے ظالمانہ محاصرے کے بعد امدادی قافلے پر حملہ کر کے 09 امدادی کارکنوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل کو ساری دنیا کے سامنے رسوائی کا سامنا ہے۔ اسرائیل کی اس ننگی جارحیت کے بعد دنیا بھر سے غزہ کی طرف قافلے بھیجنے کے اعلان سامنے آ چکے ہیں جن میں سب سے پہلے یورپ کی طرف سے ’’فریڈم فلوٹیلا 2‘‘ کا اعلان کیا گیا۔ اسی طرح عراق اور سوڈان نے بھی اپنے اپنے سفینے غزہ کے لیے روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی ضمن میں لبنان کے دو جہازوں نے بھی غزہ جانے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ لبنانی جہازوں میں سے پہلے جہاز مریم پر 70 کے قریب خواتین سوار ہیں ان میں یورپ اور مختلف ممالک کی خواتین کے ساتھ امریکا کی پانچ راھبہ خواتین بھی شامل ہیں۔ جبکہ ’’ ناجی العلی‘‘ نامی جہاز پر صحافی سوار ہیں۔ ان جہازوں پر طبی سامان جن میں ڈائلسز مشینیں اور کینسر کے علاج ، بچوں اور خواتین کی دوائیاں شامل ہیں۔ جہازوں کی تیاری کی بابت بات کرتے ہوئے ’’ سفینہ مریم‘‘ کے لیے تیاری مکمل کرنے کی کمیٹی کی کوآرڈینیٹر سمر الحاج نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر جابرییلا شالیو نے ہمارے جہاز پر حزب اللہ کے کارکنوں کے موجودگی کے متعلق صریح جھوٹ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونت کی مخالفت صرف حزب اللہ نہیں کرتی بلکہ آزادی اور خودمختاری پر یقین رکھنے والا ہر شخص صہیونیت سے نفرت کرتا ہے۔ انہوں نے بحری جہازوں کو روکنے کی اسرائیلی دھمکیوں پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اس مشن کا نام ’’ دوسرے آسمان کی ہوا‘‘ کیوں رکھا گیا ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہ سکتے ہم صرف یہ جانتے ہیں کہ ہم نے ہر صورت غزہ کی پٹی پہنچنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی ایک ناجائز ریاست ہے اور کھلم کھلا عالمی قوانین کے خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس موقع پر قانون بین الاقوام کے ماہر حسن جونی کا کہنا تھا کہ چوتھے جنیوا کنونشن کے مطابق اسرائیل ایک قابض ریاست ہے۔ جنیوا معاہدے کی شق 23 میں درج ہے کہ قابض قوت پر لازم ہے کہ وہ شہری زندگی کی بقا کی تمام اشیا خصوصا کھانے پینے کی اشیا، پانی اور دوائیوں کو مقبوضہ علاقے میں داخل ہونے دے۔ لبنانی حکومت کی جانب سے کسی بھی بحری جہاز کو اسرائیلی بندرگاہ تک جانے کی اجازت نہ دینے پر بات چیت کرتے ہوئے جونی نے کہا ’’ ہمارا جہاز ایک محاصرہ کردہ علاقے کی طرف جا رہا ہے اور محاصرے کو توڑنا ایک انسانی فریضہ ہے‘‘