مسلمانوں کی تیسری مقدس ترین عبادت گاہ ’’مسجد اقصی‘‘ میں نمازیوں کی آمد روکنے کے لیے اسرائیلی فوج کے سخت سکیورٹی انتظامات کے باوجود لاکھوں فلسطینی مسلمان نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد کی طرف امڈ پڑے۔ مسجد کے اندرونی حال اور بیرونی احاطے نمازیوں سے بھر گئے۔ اسرائیل فوج نے چالیس سال سے کم عمر لوگوں کے مسجد آمد پر پابندی کے ساتھ ساتھ اہلکاروں کی بڑی تعداد کو مسجد کے اطراف، اولڈ میونسپلٹی اور شہر کے تمام علاقوں میں منتشر کر رکھا تھا، بیت المقدس کے تمام علاقوں اور ہر ہر گلی میں فوجی چیک پوسٹیں قائم کی گئی تھیں۔ ان چیک پوائنٹس پر آنے والے تمام نمازیوں کے شناختی کارڈ چیک کیے جاتے تھے، سخت تفتیشی مراحل کے بعد نمازیوں کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی تھی۔ صہیونی فوج کے کڑے پہرے کے باوجود لاکھوں فلسطینیوں کی مسجد اقصی میں آمد سے ایک سماں بندھ گیا۔ دوسری جانب بیت المقدس میں ریڈ کراس کی عالمی کمیٹی کے ہیڈ کوارٹر میں فلسطینی اراکین پارلیمان کے احتجاجی کیمپ میں بھی نماز جمعہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ شیخ جراح کالونی میں قائم اس احتجاجی کیمپ میں بھی درجنوں فلسطینیوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ واضح رہے کہ فلسطین کے اراکین پارلیمان نے اسرائیل کی جانب سے القدس سے بے دخلی کی دھمکیوں کے بعد ریڈ کراس کے دفتر میں احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے۔ فلسطینی اراکین پارلیمان کے اس احتجاجی کیمپ کو آج 157 دن مکمل ہوچکے ہیں تاہم اسرائیلی انتظامیہ نے تاحال اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا۔ دونوں مقامات پر نماز جمعہ کے خطبوں کے دوران خطباء نے کہا کہ مسجد اقصی صرف مسلمانوں کے ساتھ خاص ہے جس سے کسی دوسری قوم کا کوئی تعلق نہیں، انہوں نے مسجد اقصی اور القدس کی آزادی کے لیے تمام فلسطینیوں سے اختلافات ختم کرکے متحد ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔