فریڈم فلوٹیلا پر صہیونی ننگی جارحیت پر لاطینی امریکا میں اسرائیل کے خلاف غم وغصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ جنوبی امریکا کے بیشتر ممالک ناجائز صہیونی ریاست سے تعلقات منقطع کرنے کی طرف مائل ہو گئے، دیگر ممالک کے بعد نیکا گوا نے بھی اسرائیل کا مقاطعہ کر دیا، دوسری جانب وینز ویلا کے صدر ہوگو شاویز نے موساد پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان کے قتل کے درپے ہے۔ اس ضمن میں نیکارا گوا نے صہیونی ریاست کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عالمی قوانین کا احترام نہ کرنے والے اور ہائی جیکنگ کے مرتکب ملک سے تعلقات قائم رکھنا ممکن نہیں۔ اس کے بعد ایکوا ڈور نے بھی اپنے سفیر ’’ رافیل وینٹمیا‘‘ کو اسرائیل سے بلا لیا اور کہا کہ امدادی قافلے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں یہ ہی مناسب فیصلہ ہے۔ نیکارا گوا اور ایکواڈور سے قبل وینزویلا اور بولیویا پچھلے سال غزہ پر اسرائیلی حملے کے وقت سے ہی صہیونی ریاست سے تعلقات ختم کر چکے ہیں۔ پچھلے سال جنوری میں غزہ پر حملے کے وقت دیگر لاطینی امریکا کے ممالک کی جانب سے بھی اس حملے کی بھرپور مذمت کی گئی تھی۔ اس موقع پر بالبرا گوئے نے شدت سے اس حملے کی مذمت کی اور ایکواڈور کی طرح اپنے سفیر کو اسرائیل سے واپس بلا لیا تھا۔ لاطینی امریکا کے ممالک میں اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کے بڑھتے رجحان کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے سب سے اہم یہ ہے کہ ان ممالک میں تمام عالمی مسائل پر متحد ہو کر ایک موقف اپنانے کی خواہش تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس ضمن میں مسئلہ فلسطین نے ان ممالک کو عالمی سطح پر متفقہ موقف اپنانے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ لاطینی امریکا کی عوام کو فلسطین اور عرب دنیا کے مسائل سے خصوصی ہمدردی رہی ہے۔ ان ممالک کے اکثر سربراہان حکومت انقلابی تحریکوں کے بعد برسراقتدار آئے ہیں اور بائیں بازو کے افکار کے حامل ہیں جن کا مسئلہ فلسطین کے ساتھ مضبوط تعلق استوار ہے۔ اس ضمن میں برازیل نے صہیونی ریاست سے تعلق قطع نہیں کیے۔ فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے فورا بعد برازیل نے پرزور احتجاج کیا مگر اسرائیل سے تعلقات بدستور استوار رکھے کیونکہ صدر لولا ڈی سلوا تمام ممالک سے تعلقات قائم رکھنے کے خواہشمند ہیں تاہم ان کی یہ خواہش انہیں اسرائیلی کارروائیوں پر تنقید سے نہ روک سکی۔ لاطینی امریکا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس علاقے کے شہریوں کا رویہ اسرائیل کے خلاف جارحانہ ہوتا جا رہا ہے اور عوام اب اس علاقے میں اسرائیل کے وجود کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ پیراگوئے، ارجینٹائن اور برازیل جیسے ملکوں میں کام کرنے والی یہودی تنظیموں نے اس صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حالیہ اسرائیلی بربریت پر حسب معمول وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز کا ردعمل انتہائی جارحانہ تھا انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر روح کی اتھاہ گہرائیوں سے اسرائیل کی مذمت کرتا ہوں، اسرائیل ایک لعنت زدہ ریاست ہے۔ اسرائیلی حکام ملعون، دہشت گرد اور قاتل ہیں۔ شاویز نے قافلہ آزادی پر اسرائیلی جارحیت کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے استفسار کیا کہ ’’ اس وقت عالمی کریمنل کورٹ کہاں ہے؟ اقوام متحدہ کہاں ہے؟ عالمی عدالت انصاف کہاں ہے؟ ‘‘ انہوں نے انکشاف کیا کہ وینزویلا کی اپوزیشن انہیں نہ صرف صدارت سے اتارنے بلکہ انکے قتل کے لیے صہیونی خفیہ ایجنسی موساد کو رقم فراہم کر رہی ہے۔