برطانیہ کے معروف سیاستدان جارج گیلوے کی سربراہی میں غزہ جانے والے یورپی امدادی قافلے نے شام کی بندرگاہ لاذقیہ سے مصری بندرگاہ العریش جانے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور قافلے پر سوار رضا کار مصری حکام کی جانب سے العریش پر لنگر انداز ہونے کی اجازت کے منتظر ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ مصری حکومت آج اس ضمن میں کوئی فیصلہ کر لے گی۔ قافلے پر سوار رہنما اور قافلے کے ترجمان زاھر بیراوی نے کہا کہ قافلہ سفر کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، سامان کی پیکنگ اور سکریننگ کر لی گئی ہے۔ قافلے کے ساتھ بھیجی جانے والی ادویات اور اشیائے ضروری پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے۔ بیراوی نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ 140 ٹرکوں کے امدادی سامان کو ’’لائف لائن 5‘‘ پر لاد دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ مصری حکومت کی جانب سے طلب کی گئی تمام دستاویز دمشق کے مصری سفارتخانے میں جمع کروا دی گئی ہیں جس پر مصری حکام نے جلد جواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔ مصری سفارتخانے کے عملے اور سفیر اور قافلے کی قیادت کے مابین ملاقات کی ناکامی کے باوجود اس ضمن میں مثبت پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔ تاہم بیراوی نے مصری حکام کی جانب سے قافلے کی روانگی موخر کرنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو قافلے میں مایوسی پھیل جائے گی اور ایسا کسی صورت نہیں ہونا چاہیے۔ واضح رہے کہ قافلے کے ہمراہ 140 سامان بسوں پر ادویات اور طبی سامان ہے اسی طرح بڑی مقدار میں تعلبی سامان اور غذائی اجناس بھی قافلے کے ہمراہ ہے۔ قافلے کے ہمراہ سامان کی لاگت 5 ملین آسٹریلوی ڈالرز تک جا پہنچتی ہے۔ قافلے کے ہمراہ 30 ممالک کے 385 رضا کار غزہ جانے کے لیے بے تاب ہیں۔ ان افراد میں سیاستدان، مختلف امدادی اور رضاکارانہ تنظیموں کے ڈائریکڑز بھی شامل ہیں۔