اسلامی تحریک مزاحمت(حماس)کے مرکزی راہنما اور سابق فلسطینی وزیرخارجہ کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق جرمنی کی ثالثی کے تحت جاری مذاکرات اسرائیل کے غیر لچکدار رویے کے باعث ناکام ہو گئے ہیں۔ منگل کے روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جرمنی کی ثالثی سے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات کامیابی سے آگے بڑھ رہے تھے تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاھو کی براہ راست مداخلت کے باعث یہ معاہدہ نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا مطالبہ ہےکہ فلسطینی قیدیوں کو رہائی کے بعد فلسطین سے بے دخل کردیا جائے، اسرائیل قیدیوں پر الزام عائد کر رہا ہے کہ وہ یہودیوں کے لیے خطرہ ہیں اور ماضی میں یہودیوں پر حملوں میں ملوث رہ چکے ہیں، جبکہ حماس کا جائز اور برحق مطالبہ یہ ہےکہ اسرائیلی جیلوں میں موجود تمام افراد بے گناہ ہیں اور انہیں رہا کر کے ان کے گھروں میں بھیجا جائے۔ حماس ایسا کوئی معاہدہ نہیں کرے گی جس میں قیدیوں کو رہائی کے بعد بیرون ملک بے دخل کر دیا جائے۔