فلسطینی انتظامیہ کے اسرائیل کے ساتھ خفیہ مذاکرات کے دوران قومی مطالبات سے انحراف کے اسکینڈل کے منظرعام پر آنےکے بعد فلسطین میں صدر محمود عباس کے خلاف عوامی مظاہروں میں شدت آ گئی ہے. جمعہ کے روز بیت المقدس اورغزہ کی پٹی میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں جن میں فلسطینی صدر محمود عباس سے فورا صدارت کے عہدے سے استعفے کا مطالبہ کیا گیا. نماز جمعہ کے اجتماع میں مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ عکرمہ صبری نے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اسرائیل کےساتھ خفیہ مذاکرات کی شدید مذمت کی. انہوں نے کہا کہ قبلہ اول پر صہیونی دشمن سے مذاکرات کے بارے میں سوچنا بھی جرم ہے. ایسا سوچنے کا مطلب یہ ہے کہ قبلہ اول کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کرنے کے صہیونی ایجنڈے کوتسلیم کیا جا رہا ہے. انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم قبلہ اول پر کسی غیرمسلم کی نگرانی کو قبول نہیں کرے گی. شیخ صبری نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کےساتھ کئے گئے تمام خفیہ معاہدوں کو منظرعام پر لائے. ادھرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس”، جہاد اسلامی اور دیگرجماعتوں کی اپیل پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے. مظاہروں کے دوران شہریوں نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر صدر محمود عباس کےخلاف نعرے درج تھے. مظاہرین نے صدرمحمودعباس سے اتھارٹی سے استعفے کا مطالبہ کیا. خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ خفیہ مذاکرات میں بنیاد فلسطینی مطالبات سے انحراف کا انکشاف کیا گیا ہے. قطری ٹی وی الجزیرہ پر کیے گئے انکشافات کے بعد فلسطین سمیت ملک بیرون ملک مقیم فلسطینیوں میں بھی شدید اشتعال پایا جا رہا ہے. یورپ اور دیگرعرب ممالک میں مقیم فلسطینیوں نے بھی قومی مطالبات سے انحراف پر صدرعباس کےخلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں.