قطر کے ٹی وی چینل ’’الجزیرہ‘‘ کی جانب سے خفیہ پیپرز منظر عام پر آنے کے بعد سخت ہزیمت کا شکار فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے قطر کو مزید انکشافات سے روکنے کے لیے مصر سے مداخلت کی اپیل کر دی ہے۔ الجزیرہ نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اپنے اعلانیہ موقف کے برخلاف خفیہ طور پر اسرائیل کو رعایتیں دینے کے پیش کشوں پر مشتمل 1600 دستاویز چار روز میں منظر عام پر لانے کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم دو روز کے انکشافات سے بوکھلائی فلسطینی صدر محمود عباس نے مصر سے مدد طلب کر لی ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق محمود عباس نے مصر سے اپیل کی ہے کہ امیر قطر شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی عالم عرب میں فلسطینی اتھارٹی کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے تمام مراحل سے عرب ممالک کو آگاہ کرتی رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ’’فتح‘‘ اور ’’تنظیم آزادی فلسطین‘‘ کے متعدد اراکین اور عالمی میڈیا کی جانب سے ان دستاویز کی تصدیق کیے جانے کے باوجود مصر نے اس ضمن میں فلسطینی اتھارٹی کو اس بحران سے نکالنے میں کردار ادا کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ مصری وزارت خارجہ کے سابق مشیر اور مصری سفارت کار رخا احمد حسن کا کہنا ہے کہ ان دستاویز نے فلسطنیی انتظامیہ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ بالخصوص اتھارٹی کی جانب سے القدس میں اسرائیلی یہودی بستیوں سے دستبرداری کے انکشاف سے فلسطینی انتظامیہ کو سخت ہزیمت اٹھانا پڑی ہے۔ انہوں نے قطر اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین کشیدہ صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے عرب ممالک کی مداخلت کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دستاویز سے اتھارٹی پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے کیونکہ ان انکشافات سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں فلسطینی انتظامیہ کی مجرمانہ حکمت عملی کھل کر عوام کے سامنے آ گئی ہے۔