قابض اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر”جنین” سے تعلق رکھنے والے فلسطینی وزیر وصفی قبھا کوایک نوٹس دیا جس میں انہیں آئندہ ماہ سے اپنے آبائی شہر جنین میں داخلے سے منع کیا گیا ہے. اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے پارلیمانی بلاک اصلاح و تبدیلی کے رکن اور فلسطینی وزیر وصفی قبھا نے مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس حکام نےجمعرات کے روز جنین میں ان کے گھر پر حملہ کیا اور گھر میں موجود اس کے معمر والدین اور بچوں کو زدوکوب کیا. انہوں نے کہا کہ میری گھر میں عدم موجودگی کے دوران صہیونی فوجیوں نے کئی قیمتی چیزوں کی توڑپھوڑ کی. میرے آنے کے بعد انہوں نے حکومت کی اعلیٰ شخصیات کے دستخطوں پر مشتمل ایک حکم نامہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے آئندہ ماہ سے جنین میں داخلے پر پابندی ہو گی. حکم نامےکے مطابق وصفی قبہا کو مغربی کنارے کی ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے ان پر مغربی کنارے میں احتجاجی مظاہروں کو فروغ دینے اور شہریوں کو اسرائیل کے خلاف اکسانے کا الزام عائد کیا گیا ہے. دوسری جانب وصفی قبھا نے اسرائیلی پابندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے وہ اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف عدالت جائیں گے. ایک سوال کے جواب میں وصفی کا کہنا تھا کہ اسرائیل مختلف حیلوں سے فلسطین کی سرکردہ شخصیات کو ان کے شہروں سے نکالنا چاہتا ہے وہ اسرائیلی فوج کے اس فیصلے کو نہیں مانتے.انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسی شہر میں پیدا ہوئے اور ان کا گھر بھی اسی علاقے میں ہے جہاں اس کے معمروالدین اور بچے رہ رہے ہیں. وہ اپنے آبائی شہر کو کسی قیمت پر نہیں چھوڑیں گے.