مسجد اقصیٰ کے خطیب اور مفتی اعظم فلسطین نے شیخ عکرمہ صبری نے اپنے ایک تازہ فتوے میں کہا ہے کہ قبلہ اول کی ایک انچ زمین پر بھی دشمن کے ساتھ مذاکرات قطعی حرام ہیں. ان کا کہنا ہے کہ الجزیرہ ٹی وی پر فلسطینی اتھارٹی کے مسجد اقصی سے متعلق صہیونی ریاست کےساتھ مذاکرات کی اطلاعات نہایت افسوسناک ہیں. قبلہ اول کی کسی ایک چیز پر بھی مذاکرات کرنے کا مطلب اسرائیل کے قبلہ اول پر تسلط کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے. فلسطینی اتھارٹی نے اگر ایسا کیا ہے تواسے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے قوم اور پوری مُسلم اُمہ سے معافی مانگنا چاہیے. مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مفتی اعظم فلسطین شیخ عکرمہ صبری نے اپنے تازہ فتوے میں الجزیرہ ٹی وی پر فلسطینی اتھارٹی کے اسکینڈل کے نشر کیے جانے کی تعریف کی . ان کا کہنا ہے کہ الجزیرہ ٹی وی نے مسجداقصیٰ کے خلاف ہونے والی ایک سنگین اور خطرناک سازش کو طشت ازبام کیا ہے. شیخ عکرمہ صبری کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ زمین پر مسلمانوں کا تیسرا بڑا مقدس مقام ہے. اس کے بارے میں اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کے بارے میں سوچنا بھی جرم ہے، کیونکہ قبلہ اول مذکرات سے بہت بلند ہے. بیت المقدس کے بارے میں مفتی اعظم فلسطین کا کہنا ہے کہ جس طرح حرمین الشریفین کے بعد تیسرا مقدس مقام مسجد اقصیٰ ہے، اسی طرح مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعد تیسرا مقدس شہر بیت المقدس ہے. بیت المقدس کو ایک اضافی حیثیت بھی حاصل ہے، وہ یہ کہ شہرعالم اسلام کا مشترکہ ثقافتی دارالحکومت ہے. ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے معاملے میں بیت المقدس اور مسجداقصیٰ کو نہ چھیڑے. انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی نے قبلہ اول پر قابض اسرائیل سے مذاکرات شروع کیے تواس سے تباہی کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گا.