فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے کہا ہے کہ مجلس قانون ساز قاہرہ میں فلسطینی جماعتوں کے درمیان جاری مفاہمت کی بات چیت کی حمایت کرتی ہے، کیونکہ اس بات چیت کا مقصد فلسطین میں انتشار کا خاتمہ اور عوامی و سیاسی سطح پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ ہفتے کے روز غزہ میں تحفیظ القرآن کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ فتح اسرائیل اور امریکا کے دباؤ میں آکر مفاہمت کی کوششوں سے فرار اختیار کر سکتی ہے کیونکہ وہ پہلے بھی بیرونی دباؤ کے تحت اثر انداز ہو کر فیصلے کرتی رہی ہے۔ احمد بحر نے غزہ میں ننھے طلبہ و طالبات کی جانب سے حفظ قرآن مکمل کرنے کی تعریف کی اور انہیں مبارکباد پیش کی۔ ڈاکٹر بحر نے خواتین کی رہائی کو مزاحمت کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والی بیس خواتین کی رہائی پر ان کے اہل خانہ اور پوری قوم کو مبارک باد پیش کی اورکہا کہ ان کی حکومت اسرائیلی جیلوں میں قید تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر نے اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس کے خلاف جاری سازشوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام اور عرب ممالک کی طرف سے اس حساس معاملے میں مداخلت نہ کرنے اور غفلت کا مظاہرہ کرنے پرسخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ڈاکٹر بحر کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل جنگی بنیادوں پر القدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے کا مرتکب ہو رہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں مقدس شہر کو تحفظ فراہم کرنے کی مسلم دنیا کی طرف سے کوششیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام نے خون کے آخری قطرے تک القدس اور قبلہ اول کےتحفظ کا عزم کر رکھا ہے، مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچا تو اسرائیل کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ مغربی کنارے میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹرعزیزدیک کی جانب سے جیلوں سے رہائی پانے والی خواتین کے استقبال کی اجازت نہ دینے پر انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ فلسطینی عوام کے کندھوں پرسوار عباس اتھارٹی قوم کے منتخب نمائندوں کو ان کے آئینی کردار کی ادائیگی سے روک کرانارکی کی راہ ہموار کر رہی ہے۔