قاھرہ میں موجود باخبر فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ عباس حکومت کے تحقیق کاروں نے مصری حکام کے دباؤ پر غزہ سے مفرور’’فتح‘‘ کے باغی رہنما محمد دحلان سے تفتیش روک دی ہے، جس کا مقصد اسرائیل سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو دوبارہ یک جا کرنا ہے۔ کویت کے روزنامے ’’الجریدہ‘‘ نے اپنے ویب ایڈیشن میں بتایا ہے کہ مصری حکام نے فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس کو اسرائیل کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لیے اس موضوع پر تحقیقات بند کرنے کا پیغام ارسال کیا ہے۔ اخبار کے مطابق دحلان سے ایک خاص واقعے کی تفتیش کی جا رہی تھی جس میں دحلان نے عمان میں عباس نامی ایک شخص کے ساتھ بات چیت میں اس پر اپنی اولاد کو نفع پہنچانے کا الزام لگایا، تفتیشی ٹیم نے دحلان کو اس ملاقات کی تصویر دکھائی تو دحلان نے اس سے انکار نہیں کیا۔ اخبار نے ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ تفتیش کا دائرہ کار نفع خوری کے دیگر الزامات، عباس حکومت کے خلاف انقلاب کی کوششوں، اسلحہ کی خرید اور اس کو مغربی کنارے میں اپنی ہم نوا شخصیات کے پاس رکھوانے جیسے الزامات تک وسیع نہیں کیا گیا تھا جو کہ پچھلے دنوں ذرائع ابلاغ میں نشر کی جانے والی خبروں کے خلاف ہے۔