غرب اردن ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
فلسطین میں اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ آج صبح سے غرب اردن کے شہروں اور بستیوں پر قابض اسرائیلی فوج کی وسیع فوجی یلغار ہمارے عوام کے خلاف ایک نیا منظم حملہ ہے جو اس منصوبے کا تسلسل ہے جس کے ذریعے صہیونی دشمن غرب اردن کو اس کے باسیوں سے خالی کر کے انہیں جبری ہجرت پر مجبور کرنا چاہتا ہے تاکہ ان کی زمینیں اور املاک مکمل طور پر ہتھیائے جا سکیں۔
بدھ کے روز جاری اپنے بیان میں اسلامی جہاد نے زور دے کر کہا کہ یہ نیا حملہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب کنیسٹ میں قبضے کے حامی قوانین کی منظوری کے لیے خطرناک کوششیں تیز ہو چکی ہیں جن میں وہ قانون بھی شامل ہے جو آبادکاروں کو مقبوضہ زمینوں پر ملکیت کا حق دینے کی راہ ہموار کرتا ہے۔
اسلامی جہاد ے توجہ دلائی کہ یہ حملہ اس وقت ہو رہا ہے جب صہیونی فوجی ادارے کے اندرونی جھگڑے شدت اختیار کر چکے ہیں جنہیں چھپانے کے لیے قابض اسرائیل اپنی تمام تر سفاکیت ہمارے عوام پر ڈھانے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بنجمن نیتن یاھو کی حکومت جس کے پاس اپنے اقتدار کو سہارا دینے کے لئے جنگوں کو بھڑکانے اور قتل عام کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں رہا وہ پوری طرح جنگی مجرموں کی حکومت ہے اور اس کے تمام ارکان کا عالمی سطح پر محاسبہ ضروری ہے۔
اسلامی تحریک نے یقین دہانی کرائی کہ ہماری فلسطینی عوام اور تمام مزاحمتی قوتیں پوری طاقت اور ثابت قدمی کے ساتھ ان جرائم کے مقابل کھڑی رہیں گی جنہیں دنیا مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔
بدھ کے روز قابض اسرائیلی فوج نے طوباس اور اس کے جنوب میں واقع بلدتہ طمون پر فوجی بُلڈوزروں کے ہمراہ دھاوا بول دیا اور شہر بھر میں مکمل فوجی محاصرہ نافذ کرتے ہوئے بڑے پیمانے کے حملے کا آغاز کر دیا۔
قابض فوج نے بھاری فوجی کمک اور بُلڈوزروں کو شہر اور قصبے میں داخل کر دیا جبکہ فضا میں اَپاچی ہیلی کاپٹروں کی گھن گرج جاری رہی۔ اس دوران صہیونی فوجیوں نے متعدد گھروں پر دھاوا بول کر ان میں لوٹ مار کی اور قیمتی سامان کی توڑ پھوڑ کی۔