مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
منگل کی صبح قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ یلغار کے دوران غرب اردن کے متعدد علاقوں میں گھر گھر چھاپوں، لوٹ مار اور گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ فائرنگ سے ایک نوجوان اور ایک فلسطینی خاتون زخمی ہو گئے۔
ام صفا گاوں شمالی رام اللہ میں ایک فلسطینی نوجوان قابض اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنا۔ فلسطینی ہلال احمر نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے اسے زخمی تک پہنچنے سے روک دیا۔
بیان کے مطابق پیرا میڈیکل ٹیمیں ہلال احمر ے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ زخمی تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
قابض اسرائیلی فوج پیدل ہی ام صفا کی گلیوں میں داخل ہوئی، نوجوانوں کو حراست میں لے کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں کی طرف آنسو گیس کے گولے اور صوتی بم برسائے۔
ام صفا بلدیہ سربراہ نے بتایا کہ غزہ پر مسلط جنگ کے آغاز سے ہی گاؤں سخت محاصرے کا شکار ہے۔ اس کے دونوں مرکزی داخلی راستے بند ہیں جس سے عوام کی آمد و رفت متاثر ہوئی اور زرعی اراضی و املاک کو شدید نقصان پہنچا۔
انہوں نے بتایا کہ گاؤں کو بارہا بلڈوزنگ، گھروں کی مسماری کے نوٹس، زمینوں پر قبضے اور آبادکاروں کے حملوں کا سامنا ہے جن میں گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات بھی شامل ہیں اور یہ سب قابض فوج کی سرپرستی میں ہو رہا ہے۔
رام اللہ میں بھی قابض اسرائیلی فوج نے شمالی داخلی راستے مکمل طور پر بند کر دیے۔ مقامی ذرائع کے مطابق عطارہ اور عین سینیا چیک پوسٹیں، روابی چوک، نبی صالح گیٹ اور نابلس و رام اللہ کو ملانے والے عیون الحرامیہ جنکشن کو بھی بند کر دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے رام اللہ، اس کے گردونواح اور شمال، شمال مغرب اور مشرق کی جانب واقع دیہات میں فوجی گشت اور سکیورٹی پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔
نسلی دیوار اور یہودی آباد کاری کے سرکاری ادارے کے مطابق سنہ اکتوبر میں قابض اسرائیلی فوج و آبادکاروں نے مستقل اور عارضی چیک پوسٹوں سمیت 916 رکاوٹیں قائم کیں۔ ان میں سے 243 لوہے کے گیٹ ہیں جو سات اکتوبر سنہ 2023 کے بعد نصب کیے گئے۔
بیت لحم میں 35 سالہ فلسطینی خاتون کو مزموریا چیک پوسٹ کے قریب قابض فوج نے گولی مار کر زخمی کر دیا۔ فلسطینی ہلال احمر کے مطابق خاتون کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
نابلس میں قابض اسرائیلی فوج نے کئی سمتوں سے پیش قدمی کی۔ خاص طور پر دیر شرف اور صرہ چیک پوسٹوں سے داخل ہو کر زواتا قصبے پر یلغار کی گئی جس کے بعد انہوں نے اسیر عبد الکریم صنوبر کے گھر تک رسائی حاصل کی۔
قابض فوج نے گھر کے تمام افراد اور پڑوسیوں کو زبردستی باہر نکالا اور گھر کو بارودی مواد سے تباہ کرنے کی تیاری شروع کر دی۔ اس دوران برکہ اور بیت دجن میں بھی گھسائیاں ہوئیں تاہم گرفتاری نہیں ہوئی۔
الخلیل میں قابض اسرائیلی فوج نے المحتسب ہسپتال، الهلال الاحمر اسپیشلسٹ ہسپتال اور الملکی ہسپتال کے اطراف دھاوا بولا۔ یہ یلغار بیت امر، حلحول اور دورا کے کنار علاقے تک پھیل گئی۔
یہ ساری کارروائی جنین کے جنوب مشرق میں میثلون، طولکرم کے شمال میں قفین اور رام اللہ کے شمال میں بیرزیت تک بڑھ گئی۔ طولکرم کی مشرقی بستی میں چھاپے کے دوران قابض فوج نے دو فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔
طوباس میں مسلسل دوسرے روز فوجی کمک اور گولہ باری جاری رہی جس میں شدید فائرنگ اور صوتی دھماکوں کا استعمال کیا گیا۔
سلفیت میں قابض فوج نے الزاویہ قصبے سے تعلق رکھنے والے دو سگے بھائیوں قسام سامی رداد اور سمیر سامی رداد (دونوں 24 برس) کو گھر پر دھاوا بول کر گرفتار کر لیا۔
قابض اسرائیل مسلسل تیسرے روز الزاویہ کے مرکزی داخلی راستے کو مٹی کے ٹیلوں سے بند رکھے ہوئے ہے جس سے شہریوں کی نقل و حرکت شدید متاثر ہے اور ان کی روزمرہ زندگی اذیت ناک بن چکی ہے۔
غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے قابض اسرائیلی فوج و آبادکاروں کی غرب اردن میں کارروائیوں نے شدت اختیار کر رکھی ہے۔ ان حملوں میں اب تک 1085 فلسطینی شہید ہوئے، تقریباً 11 ہزار زخمی ہوئے اور 21 ہزار سے زیادہ کو گرفتار کیا گیا۔
غزہ پر مسلط جنگ جس کا آغاز 7 اکتوبر سنہ 2023 کو ہوا اور دو سال جاری رہی 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہداء اور تقریباً 1 لاکھ 71 ہزار زخمیوں کے ساتھ تباہ کن انسانی المیہ ثابت ہوئی۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی دوبارہ تعمیر کے لیے تقریباً 70 ارب ڈالر درکار ہیں۔