Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

اقوام متحدہ

قابض فوج کی ’انروا‘ پر جارحیت میں تیزی، انسانی بحران کا خدشہ

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

اقوام متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی ادارے “انروا “کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے ادارے کے دفاتر کو نشانہ بنانا بالخصوص مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اقوام متحدہ کی مراعات اور استثنیٰ کی کھلی اور سنگین خلاف ورزی ہے۔

فلپ لازارینی نے خبردار کیا کہ فلسطینی مہاجرین کی انسانی ضروریات میں شدید اضافے کے باوجود انروا کے کام پر حملوں میں تشویشناک تیزی آ رہی ہے۔

یہ بیانات انہوں نے جنیوا میں منعقد ہونے والے اجلاس میں دیے جس کا عنوان دوسرے عالمی فورم برائے مہاجرین میں حاصل شدہ پیش رفت کا جائزہ تھا۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اور سوئس حکومت کے اشتراک سے منعقد ہوا۔

لازارینی نے اس بات پر زور دیا کہ تمام تر مشکلات اور دباؤ کے باوجود “انروا” غزہ کی پٹی، مقبوضہ مغربی کنارے، لبنان، شام اور اردن میں لاکھوں فلسطینی مہاجرین کو صحت اور تعلیم سمیت بنیادی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ انسانی امداد اور ترقیاتی سرگرمیاں مسلسل حملوں کی زد میں ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ قابض اسرائیلی افواج نے گذشتہ ہفتے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں “انروا” کے مرکزی دفتر پر دھاوا بولا اس کے اثاثوں پر قبضہ کیا اور اقوام متحدہ کے پرچم کی جگہ قابض اسرائیلی پرچم لہرا دیا۔ ان کے مطابق یہ اقدامات اقوام متحدہ کو حاصل مراعات اور استثنیٰ کی صریح پامالی ہیں۔

کمشنر جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینیوں کی انروا کی خدمات کے لیے ضرورت غیر معمولی حد تک بڑھ چکی ہے خاص طور پر غزہ پٹی پر قابض اسرائیل کی نسل کش جنگ کے اثرات کے باعث جو 7 اکتوبر سنہ 2023ء سے 10 اکتوبر تک نافذ ہونے والی جنگ بندی تک جاری رہی۔

فلپ لازارینی نے انکشاف کیا کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران غزہ میں انروا کے 380 سے زائد ملازمین شہید ہو چکے ہیں جبکہ ادارے کی 300 سے زیادہ تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا یا مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ قابض اسرائیلی حکام نے انروا کے متعدد بین الاقوامی ملازمین کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے بے دخل بھی کیا ہے۔

وسیع تر تناظر میں انہوں نے نشاندہی کی کہ دنیا بھر میں مہاجرین بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ تنازعات کے خاتمے میں اجتماعی ناکامی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے بڑے عالمی بحرانوں سے نمٹنے میں ناکامی ہے جس کے نتیجے میں بے گھر افراد کی تاریخ کی بدترین لہریں سامنے آئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر انسانی امداد میں نمایاں کمی آ رہی ہے کیونکہ سیاسی وابستگی کمزور پڑ رہی ہے اور مالی وسائل میں شدید کٹوتی کی جا رہی ہے۔ ایسے حالات میں لاکھوں بے گھر افراد محض زندہ رہنے کی جدوجہد پر مجبور ہیں۔

فلپ لازارینی نے اپنی تقریر کے اختتام پر اس امر پر زور دیا کہ مہاجرین کو تحفظ اور امداد فراہم کرنا ایک لازمی عالمی ذمہ داری ہے جس کی ضمانت بین الاقوامی معاہدوں اور بین الاقوامی عرفی قانون میں دی گئی ہے اور کسی بھی حالت میں اس ذمہ داری سے دستبردار نہیں ہوا جا سکتا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan