غرب اردن ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی فوج نے اریحا کے قریب واقع البلقاء کے علاقے سے دو بدوی خاندانوں کو زبردستی بے دخل کر دیا۔ یہ اقدام وادی اردن اور پورے غرب اردن میں بدوی آبادیوں کو نشانہ بنانے والی قابض اسرائیل کی مسلسل جبری بے دخلی کی پالیسی کا تسلسل ہے۔
انسانی حقوق کے ادارے البدیرکے نگرانِ اعلیٰ حسن ملیحات نے بتایا کہ قابض اسرائیلی حکام نے جنوبی العوجا کے علاقے میں البلقاء کے مشرقی حصے سے کعابنہ قبیلے کی دو خاندانوں کے گھروں پر دھاوا بول کر انہیں فوری طور پر علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہی دونوں خاندان اس سے قبل آٹھ اکتوبر کو نابلس کے جنوب میں فروش بیت دجن کے علاقے سے بھی جبراً بے گھر کیے جا چکے ہیں۔
ملیحات کے مطابق اریحا کے اطراف بدوی آبادیوں کو مدتوں سے قابض اسرائیلی آبادکاروں کے منظم حملوں کا سامنا ہے۔ گذشتہ کئی ماہ کے دوران انہی حملوں کے باعث متعدد خاندان خوف، دھمکیوں، تشدد اور املاک کی بربادی کے سبب علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
اسی تناظر میں سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں واقع النقب کے بدوی علاقوں پر بھی قابض اسرائیل کی زیادتیوں میں اضافہ جاری ہے۔ قابض اسرائیلی حکام گھروں کی مسماری، زمینوں پر غاصبانہ قبضے اور بدوی آبادی کی نگرانی و تعاقب کی کارروائیوں میں مسلسل شدت لا رہے ہیں۔
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران قابض اسرائیلی بلڈوزروں نے متعدد غیر تسلیم شدہ دیہات کے مکانات منہدم کر دیے۔ مقامی باشندوں پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے اور انہیں زبردستی شہری علاقوں میں منتقل کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ یہ سب کچھ مقامی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق صہیونی منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد ان آبادیوں کو وہاں سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔
یہ تمام اقدامات ایک ایسی منظم صہیونی پالیسی کا تسلسل ہیں جس کا مقصد غرب اردن اور النقب دونوں مقامات سے بدوی آبادیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کر کے صہیونی بستیوں کی توسیع اور علاقوں پر مکمل قبضہ مستحکم کرنا ہے۔