غز ہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے بعد پہلے ہی مہینے کے دوران کم از کم 282 سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں جن کے نتیجے میں 242 فلسطینی شہید اور 620 زخمی ہو گئے۔
غزہ میں قائم سرکاری میڈیا آفس نے پیر کے روز اپنے بیان میں بتایا کہ قابض اسرائیل نے 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو کھلم کھلا اور منظم انداز میں پامال کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ خروقات بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں جو عالمی برادری کے ضمیر پر سوالیہ نشان ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے عام شہریوں پر براہِ راست 88 بار فائرنگ کی، 12 بار رہائشی علاقوں میں دراندازی کی اور متعین کردہ “پیلا خط” پار کیا۔ اس کے علاوہ 124 بار فضائی بمباری اور نشانہ بنا کر حملے کیے گئے جبکہ 52 رہائشی عمارتوں کو دھماکوں سے مسمار کر دیا گیا۔ اس دوران مختلف علاقوں سے 23 فلسطینی شہریوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے قابض اسرائیل کے ان جارحانہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان خروقات کی مکمل ذمہ داری قابض طاقت پر عائد ہوتی ہے جو انسانی المیے کو مزید گہرا کر رہی ہے۔
دفتر کے ترجمان نے واضح کیا کہ یہ مسلسل خلاف ورزیاں نہ صرف جنگ بندی معاہدے کی روح کو مجروح کر رہی ہیں بلکہ قابض اسرائیل کی جانب سے عالمی برادری اور ضامن ممالک کے سامنے کیے گئے وعدوں کی بھی صریح توہین ہیں۔
بیان میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ضامن ممالک اور ثالث فریقوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قابض اسرائیل پر فوری اور مؤثر دباؤ ڈالیں تاکہ ان خروقات کا سلسلہ بند کیا جا سکے اور اس پر معاہدے کی پاسداری لازمی بنائی جائے۔
سرکاری میڈیا آفس نے مزید کہا کہ غزہ کی سرحدی گذرگاہوں کو مکمل اور مستقل طور پر کھولا جائے تاکہ غذائی اجناس، امدادی سامان اور تجارتی ٹرکوں کی آمدورفت بلا رکاوٹ ممکن ہو سکے جیسا کہ معاہدے میں واضح طور پر درج ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فوری طور پر ادویات، طبی آلات اور ضروری سامانِ علاج داخل کرنے کی اجازت دی جائے اور رفح کراسنگ کو کھولا جائے تاکہ 22 ہزار سے زائد زخمیوں اور مریضوں کو بیرون ملک علاج کے لیے منتقل کیا جا سکے۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ ان زخمیوں کو پانچ لاکھ سے زائد جراحی عمل درکار ہیں جو موجودہ تباہ کن انسانی حالات میں غزہ کے مقامی طبی عملہ انجام دینے سے قاصر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے جیسے موسمِ سرما قریب آ رہا ہے، خیمے، پلاسٹک شیٹس اور سر چھپانے کے عارضی انتظامات کے لیے مواد فوری طور پر داخل کیا جائے تاکہ غزہ کی پٹی میں مقیم 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو مزید انسانی تباہی سے بچایا جا سکے۔
یہ تمام حقائق اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل جنگ بندی کے باوجود غزہ میں ظلم و درندگی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے منصوبے پر گامزن ہے۔