غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی افواج نے 13 فلسطینی اسیران کو رہا کر دیا جنہیں وہ غزہ کی پٹی سے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے جاری نسل کشی کی جنگ کے دوران گرفتار کر کے قید میں ڈالے ہوئے تھے۔
ان اسیران کو کئی ماہ بعد کِسوفیم چوکی کے راستے رہا کیا گیا۔ رہائی کے وقت ان کی حالت نہایت تشویشناک تھی کیونکہ قید کے دوران انہیں بدترین اور غیر انسانی حالات کا سامنا رہا۔
مقامی ذرائع کے مطابق بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کی گاڑیاں ان اسیران کو وسطی غزہ کے سرکاری ہسپتال “شہدائے اقصیٰ” لے گئیں کیونکہ ان کی صحت کی حالت نہایت ابتر تھی۔
رہائی کے باوجود ان کی اسارت کے دوران حالات کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا تاہم گذشتہ اسیران نے اعتراف کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے دانستہ بھوک پر مجبور کرنے کی پالیسی نے انہیں سخت غذائی قلت کا شکار بنا دیا۔ مزید برآں ان پر صہیونی جیلوں اور حراستی مراکز میں شدید جسمانی تشدد ڈھایا گیا جس سے وہ گہری تکالیف میں مبتلا رہے۔
قابض اسرائیل وقفے وقفے سے ایسے فلسطینی اسیران کو رہا کرتا رہتا ہے جنہیں اس نے غزہ پر اپنی نسل کشی کی جنگ کے دوران گرفتار کیا تھا جو اب 22 ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔
گذشتہ بیانات میں کلب برائے اسیران نے واضح کیا تھا کہ قابض اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی سے ہزاروں فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔ یہ گرفتاریاں انتہائی خفیہ رکھی گئیں اور انہیں جبری طور پر لاپتا کیا گیا۔ اس دوران اسیران کو نہایت سخت اور ہولناک حالات میں رکھا گیا تاکہ ان پر ممکنہ حد تک زیادہ اذیتیں مسلط کی جا سکیں۔
امریکہ کی کھلی پشت پناہی کے ساتھ قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں مسلسل نسل کشی جاری رکھی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 64 ہزار 718 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 63 ہزار 859 ہے۔ سیکڑوں ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ پر مسلط قحط نے اب تک 411 فلسطینیوں کی جان لے لی جن میں 142 معصوم بچے شامل ہیں۔