غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) رواں ماہ ستمبر کے میں لی گئی سیٹلائٹ تصاویر نے غزہ شہر پر قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی اصل ہولناک تصویر دنیا کے سامنے رکھ دی ہے۔ مہینوں کی مسلسل بمباری نے بلند و بالا رہائشی عمارتوں کو زمین بوس کر دیا، پررونق محلوں کو کھنڈرات میں بدل دیا اور لاکھوں لوگ بے سروسامانی کی حالت میں جبری ہجرت پر مجبور ہو گئے جہاں ان کے لیے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔
فلسطینی سول ڈیفنس کے مطابق صرف گذشتہ چند ہفتوں میں کم از کم 50 بلند منزلہ عمارتیں مکمل طور پر تباہ کر دی گئیں جبکہ اگست کے آغاز سے اب تک صرف الزيتون اور صبرا جیسے محلوں میں 1500 سے زائد مکانات اور عمارتیں صفحہ ہستی سے مٹا دی گئیں۔
نامہ نگاروں کی رپورٹس کے مطابق ہزاروں خاندان غزہ کے وسطی اور جنوبی حصے کی جانب ہجرت پر مجبور ہیں مگر بیشتر کو وہاں کوئی پناہ نہیں ملی اور وہ دوبارہ ملبے کے بیچ واپس جانے پر مجبور ہو گئے۔
غزہ کے دونوں مرکزی راستے، صلاح الدین شاہراہ اور الرشید کوسٹل ہائی وے کسی طور محفوظ گزرگاہ ثابت نہیں ہو رہے۔ پہلی پر قابض اسرائیلی فوج کے سنائپر موجود ہیں اور دوسری خیموں سے بھری ہوئی ہے جہاں کسی بھی لمحے فضائی حملے کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ المواصی کا وہ علاقہ جسے قابض اسرائیل نے نام نہاد “انسانی زون” قرار دیا ہے، بھی بمباری سے محفوظ نہیں۔ غزہ کے عوام کا کہنا ہے کہ “پورے علاقے میں کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی”۔
ستمبر کی حالیہ سیٹلائٹ تصاویر شمالی غزہ کے وسیع علاقے کو مٹی کے ڈھیر میں تبدیل دکھاتی ہیں۔ کئی ہسپتال، سکول، مساجد اور مکانات یا تو مکمل تباہ ہو گئے یا بدترین نقصان سے دوچار ہیں۔ “پہلے اور بعد” کی تصاویر 9 بڑے محلوں کے مٹنے کی قیامت خیز حقیقت سامنے لاتی ہیں۔
شیخ رضوان
شمال مغربی غزہ کا گنجان آباد شیخ رضوان محلہ جو بازاروں اور تنگ گلیوں سے بھرا ہوا تھا، قابض اسرائیل کے ٹینکوں کی یلغار اور بمباری سے کھنڈر میں بدل گیا۔ درجنوں گھر جلا دیے گئے اور خیمہ زن مہاجرین کی پناہ گاہیں آگ کی لپیٹ میں آ گئیں۔
الرمال
غزہ شہر کے وسط کا اہم ترین اور سب سے زیادہ متحرک علاقہ الرمال جس میں سب سے بڑا ہسپتال الشفاء، غزہ کی بندرگاہ، یونیورسٹیاں اور اقوام متحدہ کے دفاتر موجود تھے، مکمل طور پر نشانہ بنایا گیا۔ بمباری نے مشہدی ٹاور، السلام ٹاور، طیبة ٹاور سمیت کئی رہائشی عمارتوں کو ملبے میں بدل دیا۔
التفاح
مشرقی غزہ کا التفاح محلہ، جو اپنی رونق، سکولوں اور مارکیٹوں کے لیے جانا جاتا تھا، اب زمین بوس ہو چکا ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر میں رہائشی بلاکس مکمل طور پر غائب ہیں۔
صبرا
الزیتون کے قریب صبرا محلہ میں اگست سے اب تک ایک ہزار سے زائد عمارتیں تباہ کر دی گئیں، اور ہزاروں خاندان سڑکوں پر بے گھر ہو گئے۔
الزیتون
جنوبی غزہ کا سب سے بڑا اور سب سے گنجان آباد محلہ الزیتون جس کی شناخت بازار اور زیتون کے باغات تھے، آج زمین بوس ہو چکا ہے۔ پورے محلے کو ملبے میں بدل دیا گیا۔