مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے رہ نما اور جماعت کے سینیر مذاکرات کار ڈاکٹر غازی حمد نے زور دے کر کہا ہے کہ قابض اسرائیل نے 10 اکتوبر2025ء کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بڑے پیمانے پر اور منصوبہ بند طریقے سے کی ہیں، جس کی وجہ سے مصری، قطری اور امریکی ثالثوں پر لازم ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں تاکہ معاہدہ ناکامی سے بچایا جا سکے۔
ڈاکٹر حمد نے منگل کو پریس بیان میں کہا کہ معاہدے کے نفاذ کو 66 دن گزر چکے ہیں اور اس کے نصوص واضح اور مفصل ہیں، کوئی ابہام نہیں ، تاہم قابض اسرائیل نے معاہدے کی ہر شق کو توڑا یا نظرانداز کیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حماس نے معاہدے کے تمام نکات پر روز اول سے مکمل عمل کیا۔ ثالث معاہدے کے تحت غزہ میں پیش رفت کا جائزہ لے رہے تھے، وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ حماس کی طرف سے دوران معاہدہ کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
حمد نے قابض اسرائیلی حکومت اور فوج پر الزام لگایا کہ وہ بار بار اور منصوبہ بند خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ یہ مجرمانہ خلاف ورزیاں باضابطہ صہیونی حکومت کی پالیسی کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں، انہیں انفرادی حادثات نہیں قرار دیا جا سکتا۔ ان خلاف ورزیوں میں شہریوں کو قتل اور ماورائے عدالت شہید کرنا، فائرنگ، بمباری، ٹارگٹ کلنگ اور غزہ میں سیاسی قتل شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قابض فوج نے “سرخ لکیر” کی حدیں تجاوز کر دی ہیں اور انسانی امداد کی فراہمی میں وسیع رکاوٹیں ڈالیں، رفح کے راستے بند کر دیے۔ ضروری ساز و سامان داخل کرنے سے روک دیا، جس سے غزہ کی انسانی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔
غازی حمد نے زور دے کر کہا کہ یہ واضح خلاف ورزیاں معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ثالثوں اور عالمی برادری پر لازم ہے کہ وہ اس کی تعمیل کو یقینی بنائیں اور جنگ بندی معاہدے کو ناکام ہونے سے روکیں۔
انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے آغاز سے اب تک خلاف ورزیوں کی تعداد 813 سے زائد ہو چکی ہے۔ یومیہ اوسطاً تقریباً 25 خلاف ورزیاں اور یہ ایک انتہائی سنگین صورتحال ہے جو معاہدے کی بقاء کو شدید خطرے میں ڈال رہی ہے۔
حمد نے کہا کہ حماس ان خلاف ورزیوں پر مستقل نظر رکھتی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر تفصیلی رپورٹس تیار کر کے ثالثوں اور متعلقہ فریقین کے مشترکہ اجلاس کو بھیج رہی ہے، تاکہ کسی بھی فریق کی یکطرفہ کارروائی روکی جا سکے۔
ڈاکٹر حمد نے خبردار کیا کہ یہ “واضح اور جان بوجھ کر کی جانے والی” خلاف ورزیاں معاہدے کو شدید خطرے میں ڈال رہی ہیں اور اسے غیر مستحکم کر رہی ہیں،ان ہوں نے تمام ثالثوں اور متعلقہ فریقین کو فوری طور پر اقدام کرنا ہوگا تاکہ قابض اسرائیل کو روکا جا سکے اور معاہدے کے سقوط کو ٹالا جا سکے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ فریقین کے درمیان ایک پچھلا معاہدہ موجود ہے جس کے تحت خلاف ورزیوں کے فوری اطلاع دینے اور ان کے حل کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے، تاکہ کوئی فریق یکطرفہ اقدامات نہ کرے، اور قابض اسرائیل کی اس راہ کو نظرانداز کرنے سے صورتحال مزید پیچیدہ اور جنگ بندی کے تسلسل کی کوششیں کمزور ہو رہی ہیں۔
