فلسطین میں قیدیوں کی بہبود کے لیے قائم ” قومی کمیٹی برائے نصرت اسیران” نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ میں قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مختلف علاقوں بالخصوص بیت المقدس میں گرفتاریوں کے دوران کم ازکم چار سو پچاسی شہریوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا ہے. گرفتارہونے والوں کی اکثریت بیت المقدس سے بتائی جاتی ہے. قومی کمیٹی برائے امور اسیران کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں قابض اسرائیل کی طرف کیے گئے کریک ڈاٶن کے دوران پانچ سو کے لگ بھگ شہریوں کو گرفتار کیا گیا. گرفتار کیے جانے والوں میں تین خواتین اور 90 بچے بھی شامل ہیں. ان میں سےایک کم سن قیدی کی عمر 13 سال ہے. اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے کم سن فلسطینی کو پانچ ماہ تک بیت المقدس سے نکالنے کی سزا سنائی ہے. رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے جانے والوں میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والے غیرملکی شہری بھی شامل ہیں. گذشتہ ماہ رام اللہ کے قریب بلعین میں نسلی دیوار کے خلاف فلسطینیوں کے ایک احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک برطانوی اور ایک امریکی خاتون شہری کو بھی حراست میں لیا گیا. ادھر دوسری جانب کمیٹی کے میڈیا ڈائریکٹر ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام کی طرف سے گذشتہ ماہ فلسطینی قیدیوں پر بہت سخت رہا. قابض صہیونی انتظامیہ نے جیلوں میں اپنے حقوق کے لیے بھوک ہڑتال کرنے والے شہریوں پر وحشیانہ تشدد کیا. اس دوران قابض صہیونی حکام کی طرف سے بے گناہ قیدیوں کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جاتی رہیں اور انہیں ادنیٰ درجے کے حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا.