مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
پیر کے روز مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں قابض اسرائیلی آبادکاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر یلغار کی گئی۔ یہ یلغار یہودی تہوار عید الانوار حانوکا کے موقع پر اس وقت انجام دی گئی جب قابض اسرائیلی افواج نے پورے علاقے میں انتہائی سخت سکیورٹی اقدامات نافذ کر رکھے تھے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی اوقاف کی انتظامیہ نے بتایا کہ آبادکاروں کے درجنوں افراد پر مشتمل گروہوں نے مرحلہ وار انداز میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا۔ ان گروہوں نے مسجد کے صحنوں میں اشتعال انگیز چکر لگائے اور تلمودی رسومات ادا کیں، جب کہ قابض اسرائیلی فورسز انہیں براہ راست سکیورٹی فراہم کرتی رہیں۔
انتظامیہ کے مطابق آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے مشرقی حصے میں نمازیں اور مذہبی رسومات ادا کیں اور وہاں نام نہاد ہیکل کے بارے میں وضاحتیں سنیں، جو مسجد کی حرمت اور تقدس کی مسلسل اور کھلی پامالی ہے۔
دوسری جانب قابض اسرائیلی افواج نے فلسطینی نمازیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر مزید پابندیاں عائد کر دیں۔ بیرونی دروازوں پر نمازیوں کے شناختی کارڈ ضبط کیے گئے، انہیں ان راستوں سے گزرنے سے روک دیا گیا جو آبادکاروں کی یلغار کے لیے مخصوص کیے گئے تھے، جبکہ مسجد اقصیٰ اور بلدہ قدیمہ کے اطراف فوجی رکاوٹیں قائم کر کے ان یلغاروں کو تحفظ فراہم کیا گیا۔
اسی تناظر میں ہزاروں آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے مغرب میں واقع ساحة البراق پر بھی دھاوا بولا، جب کہ مقبوضہ بیت المقدس میں باب الخلیل کی دیوار پر توراتی شعار روشن کیے گئے۔
انہوں نے مزید یہ کہ مقبوضہ بیت المقدس میں قابض بلدیہ کے سربراہ موشیہ لیون نے سابق اسرائیلی اسیر اور متعدد یہودی ربیوں کے ہمراہ حائط البراق کے صحن میں داخل ہو کر عید الحانوکا کی پہلی شمع روشن کی۔ یہ تہوار آٹھ دن تک جاری رہتا ہے۔
عید الحانوکا کو یہودی تہواروں میں خاص اہمیت حاصل ہے اور اسے نام نہاد ہیکل سے جوڑا جاتا ہے۔ اس موقع پر یہودی مکابیوں کی یونانیوں پر فتح اور یروشلم میں نام نہاد دوسرے ہیکل کی دوبارہ تدشین کی یاد مناتے ہیں۔ اس تہوار کی رسومات میں آٹھ دن تک روزانہ شمعدان روشن کرنا اور مکابیوں کی ریلی شامل ہوتی ہے جو بلدہ قدیمہ کی گلیوں اور مسجد اقصیٰ کے اطراف سے گزرتی ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کی مذہبی اور فلسطینی تنظیموں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ اور شہر القدس میں اپنی موجودگی اور رباط کو مزید مضبوط کریں تاکہ قابض اسرائیلی آبادکاروں کی مسلسل یلغاروں کا مقابلہ کیا جا سکے، اگرچہ قابض قوت کی جانب سے سخت پابندیاں اور جابرانہ اقدامات مسلط کیے جا رہے ہیں۔
