اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے فتح کی غیر آئینی حکومت کے وزیر اعظم سلام فیاض اور اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کے مابین ملاقات کو مقدمات کے خوف سے یورپ نہ جانے والے صہیونی وزیر کو عالمی دباؤ سے بچانے کے لیے سیف گارڈ مہیا کرنے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ برھوم نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو دیے گئے اپنے خصوصی بیان میں کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی خواہش پر بلائی جانے والی نام نہاد سیکیورٹی ملاقات ایک خطرناک سازش تھی جس کا مقصد فتح حکومت اور اسرائیل کے مابین سکیورٹی تعاون جاری رکھ کر اس صہیونی ریاست میں امن قائم کرنا ور مزاحمت کو کچلنا تھا۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ ان حالات میں جب القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے اور یہاں پر یہودی بستیوں کی تعمیر کو جائز کرنے کی کوشش ہو رہی ہے اور بیت المقدس کے باسیوں اور فلسطینی اراکین پارلیمان کو شہر سے بے دخل کیا جا رہا ہے یہ ملاقات ہر فلسطینی اور دنیا کی جانب سے انکا ساتھ دینے والے حالات کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ برھوم نے کہا کہ یہ ملاقات فتح حکومت کے لیے انتہائی شدید شرمندگی کا باعث ہے، انہوں نے کہا کہ محمود عباس نے براہ راست مذاکرات کی طرف نہ جانے کی بات جھوٹ کہی تھی اور عباس اور فیاض کی حکومت کے ارادوں میں ثبات نہیں نہ ہی اس میں فیصلے کی قوت ہے۔ یہ حکومت فلسطینی قوم کے حقوق کی حفاظت کرنے کی اہل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات اسرائیلی کے جرائم کی پردہ پوشی، فلسطینی قوم کی عالمی حمایت سے بے اعتنائی، اور فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے صہیونی ریاست کو بدنامی کا خاتمہ اور شالیت کے معاملے کے حل کی ناکامی کا سبب بنے گی۔