قاہرہ یونیورسٹی میں سیاسیات کے استاد ڈاکٹر حسن نافعہ نے کہا ہے کہ مصر کی جانب سے غزہ کی سرحد پر فولادی دیوارکی تعمیر جاری رکھنے کا مقصد دباؤ بڑھا کر حماس کو سیاسی طور پر جھکانا ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ فلسطینی امن کے لیے مصری مصالحتی دستاویز پر دستخط کرنے پر تیار ہو جائے۔
بروز پیر نافعہ نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ مصری حکام دیوار کی تعمیر میں تیزی لا کر غزہ کی پٹی پر گھیرا اس لیے تنگ کر رہے تا کہ حماس کو مکمل طور پرمنظر نامے سےہٹا دیا جائے۔ خاص طور پر مصر اور حماس کے درمیان کشیدہ تعلقات کے تناظر میں قاہرہ حماس کو فلسطینی مصالحت کی مصری دستاویز پر دستخط کرنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ حماس کو ان دستاویز میں فلسطین سے متعلق شقوں پر تحفظ ہے۔ نافعہ نے کہا کہ اس ساری صورتحال سے یہ بات بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ اس دیوار کا مقصد مصر میں قومی امن کا قیام نہیں بلکہ حماس کو مصری مصالحتی دستاویز کو من وعن تسلیم کرنے پر مجبور کرنا ہے۔
نافعہ نے حماس کے خلاف مصری طریقۂ کار پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصری حکام کی جانب سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ تنگ کرنے اور حماس کے تحفظات کے برعکس عرب امن منصوبے کو قبول کرنے کے لیے سیاسی دباؤ بڑھانے کی کوششیں انتہائی حیران کن ہیں۔
نافعہ نے مزید کہا کہ قاہرہ کی جانب سے حماس پر دباؤ میں اضافے کی کوششیں مصر پر وائٹ ہاؤس کے دباؤ کے برعکس ہیں ۔ مصر کے سفارت کار ہمیشہ سے کہتے رہے ہیں کہ وہ علاقے میں اپنے مرتبے اور مقام کی حفاظًت کے لیے کسی صورت امریکا کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔